فاتح
لائبریرین
میرے سینے پر وہ سر رکھے ہوئے سوتا رہا
جانے کیا تھی بات میں جاگا کیا روتا رہا
شبنمی میں دھوپ کی جیسے وطن کا خواب تھا
لوگ یہ سمجھے میں سبزے پر پڑا سوتا رہا
وادیوں میں گاہ شبنم اور کبھی خونناب سے
ایک ہی تھا داغ سینے میں جسے دھوتا رہا
اک ہوائے بے تکاں سے آخرش مرجھا گیا
زندگی بھر جو محبت کے شجر بوتا رہا
رونے والوں نے اٹھا رکھا تھا گھر سر پر مگر
عمر بھر کا جاگنے والا پڑا سوتا رہا
رات کی پلکوں پہ تاروں کی طرح جاگا کیا
صبح کی آنکھوں میں شبنم کی طرح روتا رہا
روشنی کو رنگ کر کے لے گئے جس رات لوگ
کوئی سایا میرے کمرے میں چھپا روتا رہا
بشیر بدر
جانے کیا تھی بات میں جاگا کیا روتا رہا
شبنمی میں دھوپ کی جیسے وطن کا خواب تھا
لوگ یہ سمجھے میں سبزے پر پڑا سوتا رہا
وادیوں میں گاہ شبنم اور کبھی خونناب سے
ایک ہی تھا داغ سینے میں جسے دھوتا رہا
اک ہوائے بے تکاں سے آخرش مرجھا گیا
زندگی بھر جو محبت کے شجر بوتا رہا
رونے والوں نے اٹھا رکھا تھا گھر سر پر مگر
عمر بھر کا جاگنے والا پڑا سوتا رہا
رات کی پلکوں پہ تاروں کی طرح جاگا کیا
صبح کی آنکھوں میں شبنم کی طرح روتا رہا
روشنی کو رنگ کر کے لے گئے جس رات لوگ
کوئی سایا میرے کمرے میں چھپا روتا رہا
بشیر بدر