بشیر بدر میرے سینے پر وہ سر رکھے ہوئے سوتا رہا ۔ بشیر بدر

فاتح

لائبریرین
میرے سینے پر وہ سر رکھے ہوئے سوتا رہا
جانے کیا تھی بات میں جاگا کیا روتا رہا

شبنمی میں دھوپ کی جیسے وطن کا خواب تھا
لوگ یہ سمجھے میں سبزے پر پڑا سوتا رہا

وادیوں میں گاہ شبنم اور کبھی خونناب سے
ایک ہی تھا داغ سینے میں جسے دھوتا رہا

اک ہوائے بے تکاں سے آخرش مرجھا گیا
زندگی بھر جو محبت کے شجر بوتا رہا

رونے والوں نے اٹھا رکھا تھا گھر سر پر مگر
عمر بھر کا جاگنے والا پڑا سوتا رہا

رات کی پلکوں پہ تاروں کی طرح جاگا کیا
صبح کی آنکھوں میں شبنم کی طرح روتا رہا

روشنی کو رنگ کر کے لے گئے جس رات لوگ
کوئی سایا میرے کمرے میں چھپا روتا رہا
بشیر بدر​
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب انتخاب


رونے والوں نے اٹھا رکھا تھا گھر سر پر مگر
عمر بھر کا جاگنے والا پڑا سوتا رہا
 

طارق شاہ

محفلین
میرے سینے پر وہ سر رکھے ہوئے سوتا رہا
جانے کیا تھی بات! میں جاگا کیا، روتا رہا

رونے والوں نے اُٹھا رکھا تھا گھر سر پر، مگر
عمر بھر کا جاگنے والا، پڑا سوتا رہا
بہت خُوب۔

فاتح صاحب !
بشیر بدر صاحب کی ایک اچھی غزل شیئر کرنے پر تشکّر اور
انتخاب پر بہت سی داد قبول کیجئے
بہت شاد رہیں صاحب.

۔۔۔۔۔۔۔
وادیوں میں گاہ شبنم اور کبھی خونناب سے
ایک ہی تھا داغ سینے میں، جسے دھوتا رہا

رات کی پلکوں پہ تاروں کی طرح جاگا کیا
صبح کی آنکھوں میں شبنم کی طرح روتا رہا

بالا اشعار میں ابہام ہے کہ ان میں مفعول ظاہر نہیں۔ (کون؟)
کیا خیال ہے آپ کا؟
 

فاتح

لائبریرین
میرے سینے پر وہ سر رکھے ہوئے سوتا رہا
جانے کیا تھی بات! میں جاگا کیا، روتا رہا

رونے والوں نے اُٹھا رکھا تھا گھر سر پر، مگر
عمر بھر کا جاگنے والا، پڑا سوتا رہا
بہت خُوب۔

فاتح صاحب !
بشیر بدر صاحب کی ایک اچھی غزل شیئر کرنے پر تشکّر اور
انتخاب پر بہت سی داد قبول کیجئے
بہت شاد رہیں صاحب.

۔۔۔ ۔۔۔ ۔
وادیوں میں گاہ شبنم اور کبھی خونناب سے
ایک ہی تھا داغ سینے میں، جسے دھوتا رہا

رات کی پلکوں پہ تاروں کی طرح جاگا کیا
صبح کی آنکھوں میں شبنم کی طرح روتا رہا

بالا اشعار میں ابہام ہے کہ ان میں مفعول ظاہر نہیں۔ (کون؟)
کیا خیال ہے آپ کا؟
بجا کہتے ہیں آپ۔۔۔
ہمیں اس غزل کے چار اشعار ہی پسند ہیں:

میرے سینے پر وہ سر رکھے ہوئے سوتا رہا
جانے کیا تھی بات میں جاگا کیا روتا رہا

اک ہوائے بے تکاں سے آخرش مرجھا گیا
زندگی بھر جو محبت کے شجر بوتا رہا

رونے والوں نے اٹھا رکھا تھا گھر سر پر مگر
عمر بھر کا جاگنے والا پڑا سوتا رہا

روشنی کو رنگ کر کے لے گئے جس رات لوگ
کوئی سایا میرے کمرے میں چھپا روتا رہا

ان کے علاوہ باقی اشعار بھرتی سے بھی کمتر درجے کے ہیں
 
Top