او،،،اللہ اکبر،،،،ہم انسان بھی کتنےظالم ہیں،،گھر والوں کا کیاحال ہوگا،اللہ صبرجمیل عطاکرئےسب کو30 ستمبر کو وہ گھر سے گیا اور پھر واپس نہیں آیا۔ اس کے والدین ڈھونڈتے رہے۔ 5 اکتوبر کو اعلان ہوا کہ پولیس کو گزشتہ روز دریائے راوی کے قریب کھیتوں سے ایک نامعلوم لاش ملی تھی جسے دفنایا جاچکا ہے اور اس کے کپڑے وغیرہ تھانے میں پڑے ہیں۔ یہ لوگ تھانے گئے اور جا کر دیکھا تو اسی کے کپڑے تھے۔ پھر پتہ چلا کہ وہ آخری بار دو افغانی پٹھان لڑکوں کے ساتھ دیکھا گیا تھا۔ ان میں سے ایک لڑکے کو پکڑا گیا تو اس نے بتایا کہ ان لوگوں سے اسے مار کر کھیتوں میں پھینک دیا اور اسی جگہ وہ لے کر گیا جہاں سے لاش ملی تھی۔ دوسرے لڑکے کے گھر پر چھاپہ مارا گیا تو وہ فرار ہوچکا تھا، بعد میں پتہ چلا کہ وہ پشاور فرار ہورہا ہے۔ لاری اڈے پر پشاور جانے والی سب گاڑیاں رکوادی گئیں اور وہاں جا کر اسے بھی گرفتار کیا۔
اسے گلا دبا کر مارا گیا تھا اور بعد میں لاش پر اینٹیں ماری گئی تھیں۔ پولیس والوں نے بتایا کہ لاش چونکہ چار پانچ روز تک کھیتوں میں ہی پڑی رہی تھی اس وجہ سے اس کا اوپر والا دھڑ کیڑے مکوڑے اور جانور کھا گئے تھے اور صرف نیچے والا دھڑ سلامت تھا۔