ابن رضا
لائبریرین
میرے کچھ نمک پارے ادھر ادھر بکھرے ہوئے تھے سوچا ان کو جیسے جیسے دستیاب ہوں ایک لڑی میں پروتا جاتا ہوں۔ سو حاضر ہیں
دھرنے کے دنوں کا کچھ نمکین۔
جو دھاندلی سے بن بیٹھا ہے اس ملک کا راجہ
جمہور کے غصے سے وہ ڈر کیوں نہیں جاتا
جاتے ہوے خالی تھے سکندر کے بھی گر ہاتھ
دوزخ یہ ترے پیٹ کا بھر کیوں نہیں جاتا
جو تیس برس سے ہے یہاں کرسی سے چپکا
وہ تیس دنوں کے لیے گھر کیوں نہیں جاتا
ابنِ رضا
نوت: یہ مزاحیہ شاعری کی لڑی ہے اسے سیاست سے پاک رکھا جائے۔ اگر کسی کے سیاسی جذبات مجروح ہوں تو اس کے لیے پیشگی معذرت ۔ مقصد صرف ہلکی پھلکی تفریح ہے شکریہ
دھرنے کے دنوں کا کچھ نمکین۔
وہ شخص وزارت سے اتر کیوں نہیں جاتا
رسیا وہ حکومت کا ہے، گھر کیوں نہیں جاتا
دیکھی نہ سنی اتنی ملامت کبھی لوگو
غیرت ہے اگر اس میں تو مر کیوں نہیں جاتا
رسیا وہ حکومت کا ہے، گھر کیوں نہیں جاتا
دیکھی نہ سنی اتنی ملامت کبھی لوگو
غیرت ہے اگر اس میں تو مر کیوں نہیں جاتا
جو دھاندلی سے بن بیٹھا ہے اس ملک کا راجہ
جمہور کے غصے سے وہ ڈر کیوں نہیں جاتا
جاتے ہوے خالی تھے سکندر کے بھی گر ہاتھ
دوزخ یہ ترے پیٹ کا بھر کیوں نہیں جاتا
جو تیس برس سے ہے یہاں کرسی سے چپکا
وہ تیس دنوں کے لیے گھر کیوں نہیں جاتا
ابنِ رضا
نوت: یہ مزاحیہ شاعری کی لڑی ہے اسے سیاست سے پاک رکھا جائے۔ اگر کسی کے سیاسی جذبات مجروح ہوں تو اس کے لیے پیشگی معذرت ۔ مقصد صرف ہلکی پھلکی تفریح ہے شکریہ
آخری تدوین: