سید عاطف علی
لائبریرین
میری یاد داشت اور ریکارڈ میں اس غزل کے یہی اشعار میسر آسکے۔
یہ جبیں لا مکاں سے ملتی ہے
جب ترے آستاں سے ملتی ہے
ایک نامہر باں سے اپنی نظر
جیسے اک مہر باں سے ملتی ہے
نوجوانوں سے پوچھتے ہیں پیر
نوجوانی کہاں سے ملتی ہے
میکدے بند ہیں ضیاؔ جب سے
شہر میں ہر دکاں سے ملتی ہے
جب ترے آستاں سے ملتی ہے
ایک نامہر باں سے اپنی نظر
جیسے اک مہر باں سے ملتی ہے
نوجوانوں سے پوچھتے ہیں پیر
نوجوانی کہاں سے ملتی ہے
میکدے بند ہیں ضیاؔ جب سے
شہر میں ہر دکاں سے ملتی ہے
آخری تدوین: