انوار گوندل؎
محفلین
ہم آتے ہی محفل میں اسی واسطے ہیں
کچھ دل جلوں پہ نمک اور ڈال دیں....
یادیں اس کی نہ مار دیں مجھ کو
اے نید آ جا قرار دے مجھ کو۔۔۔۔۔
کئی بار پوچھا اس کی تصویر سے
خوبصورت ہو تم یا وہ ایسی ہے
جو لوگ کھو دیتے ہیں زندگی
پھر اسےوہ یاد تو کرتےہوں گے
**لوگ ڈر جاتے ہیں تھوڑی سی بارش سے
آنسؤں سے دریا میں نےکمرےکو بنا رکھا ہے
کسی کے مر جانے پر بھی آنکھ نم نہ ہوتی
صبر کرو اب دل ہی ٹوٹا ہے نا واری۔۔!!!!!!!
دلوں ٹوٹنے کی قیمت درد والوں سے پوچھو
پیار کو کھیل سمجھتے ہو تم بس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے سوچا تھا کہ اکھٹے گزریں گے ان راہوں سے
مجھے معلوم نا تھا کہ لوگ بے وفا ہوتے ہیں۔۔۔۔۔
راتوں کی تنہائی اور یادیں اس کی
مرنے کا ساماں یہی کافی ہے آج رات
پوچھا کسی سے میں نے
بہت تنگ ہوں
زندگی سے اپنی
کوئی تو حل بتلاؤ
دل جلا لگتا تھا
سیدھا ہی کہ ڈالا
محبت کر لو
دلاؤں کیسے یقیں اس کو محبت کا
یارو مجھے اب قرآں لا دو۔۔۔۔۔۔۔۔
گلاب تو سب لکھتے ہیں محبوب کے ہونٹوں کو
زہر لگتے ہیں مجھے جب نام غیروں کا لیتے ہیں
پیار کے دعوے کرنے والو
محبت چھوڑو کتے پالو
راتوں کی تنہائی اور کچھ یادیں پرانی
خیالوں میں بنتی ہے ہر روز نئی کہانی
سوچتا ہوں لکھ دوں پھر ڈر سا جاتا ہوں
اس کا نام آتے ہی زباں پہ مر سا جاتا ہوں
دعوےدار بہت دیکھے ہیں میں نے
کوئی رہبر جناح جیسا تو نہیں
بزدل لکھوں اسکو یا بےوفا لکھوں
سوچتا ہوں اسے میں کیا لکھوں
ہزاروں دیوانے پھرتے ہیں روز گلیوں میں
ہم نظر نہیں ملاتے عزت نفس کی خاطر
کچھ دل جلوں پہ نمک اور ڈال دیں....
یادیں اس کی نہ مار دیں مجھ کو
اے نید آ جا قرار دے مجھ کو۔۔۔۔۔
کئی بار پوچھا اس کی تصویر سے
خوبصورت ہو تم یا وہ ایسی ہے
جو لوگ کھو دیتے ہیں زندگی
پھر اسےوہ یاد تو کرتےہوں گے
**لوگ ڈر جاتے ہیں تھوڑی سی بارش سے
آنسؤں سے دریا میں نےکمرےکو بنا رکھا ہے
کسی کے مر جانے پر بھی آنکھ نم نہ ہوتی
صبر کرو اب دل ہی ٹوٹا ہے نا واری۔۔!!!!!!!
دلوں ٹوٹنے کی قیمت درد والوں سے پوچھو
پیار کو کھیل سمجھتے ہو تم بس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے سوچا تھا کہ اکھٹے گزریں گے ان راہوں سے
مجھے معلوم نا تھا کہ لوگ بے وفا ہوتے ہیں۔۔۔۔۔
راتوں کی تنہائی اور یادیں اس کی
مرنے کا ساماں یہی کافی ہے آج رات
پوچھا کسی سے میں نے
بہت تنگ ہوں
زندگی سے اپنی
کوئی تو حل بتلاؤ
دل جلا لگتا تھا
سیدھا ہی کہ ڈالا
محبت کر لو
دلاؤں کیسے یقیں اس کو محبت کا
یارو مجھے اب قرآں لا دو۔۔۔۔۔۔۔۔
گلاب تو سب لکھتے ہیں محبوب کے ہونٹوں کو
زہر لگتے ہیں مجھے جب نام غیروں کا لیتے ہیں
پیار کے دعوے کرنے والو
محبت چھوڑو کتے پالو
راتوں کی تنہائی اور کچھ یادیں پرانی
خیالوں میں بنتی ہے ہر روز نئی کہانی
سوچتا ہوں لکھ دوں پھر ڈر سا جاتا ہوں
اس کا نام آتے ہی زباں پہ مر سا جاتا ہوں
دعوےدار بہت دیکھے ہیں میں نے
کوئی رہبر جناح جیسا تو نہیں
بزدل لکھوں اسکو یا بےوفا لکھوں
سوچتا ہوں اسے میں کیا لکھوں
ہزاروں دیوانے پھرتے ہیں روز گلیوں میں
ہم نظر نہیں ملاتے عزت نفس کی خاطر