میرے چند تازہ اشعار پیشِ خدمت!

یہی ہے بسمل مرا عقیدہ کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں​
وہ بحرِ الفت ہے میں کنارہ کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں​
ہے منتخب یہ ازل سے رشتہ کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں​
نہ اسنے سوچا نہ میں نے سمجھا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں​
ہوا ہے وہ امتزاج پیدا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں​
ہے دونوں قالب میں روح تنہا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں​
تمام عالم کی جستجو ہے ہوئے ہیں دو ایک جان کیسے​
یونہی ہے حیران چشمِ بینا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں​
وہ مجھ میں کھویا میں اس میں کھویا جہان مین لاولد ہیں گویا​
کرشمہ الفت نے یہ دکھایا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں​
وہ میری پتلی میں ہے سراپا میں اسکی پتلی میں ہوں سراپا​
خد اپنی آنکھوں میں آج دیکھا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں​
 

نایاب

لائبریرین
بہت گہرا بہت سے سوالات کو جنم دیتا کلام ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تمام عالم کی جستجو ہے ہوئے ہیں دو ایک جان کیسے​
یونہی ہے حیران چشمِ بینا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں​
 
ان سوالات کو انھی میں حل کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ میرے اشعار دراصل میرے تخیلات اور مزاج کی پیچیدگیوں کا عکس ہیں۔
 

سید زبیر

محفلین
وہ میری پتلی میں ہے سراپا میں اسکی پتلی میں ہوں سراپا​
خد اپنی آنکھوں میں آج دیکھا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں​
بہت خوب ! اللہ آپ کے کلام کو رفعتیں بخشے​
 

سید زبیر

محفلین
پیارے مزمل ، آپ کے کلام کو جب استاد محترم نے سند بخش دی تو آپ اپنے آپ کو اناڑی نہ کہیں ، آپ کا کلام میں نے اپنے اھباب کو دکھایا سب نے بہت پسند کیا،اور آپ یقین کریں اس کا پرنٹ میں نے اپنے آفس کی میز پر شیشے کے نیچے لگایا ہے بہت عمدہ کلام ہے ۔مشق سخن جاری رکھیں ۔اللہ آپ کا مددگار ہوگا انشاءاللہ
 
زبیر بھاءی دراصل بات یوں ہے کے میں خود کو شاعر ہی نہیں مانتا. اور اس بات میں تو اساتذہ کرام بہی ہاں کہیںگیے کیونکہ میں عروض کی پیروی کرنا پسند نہیں کرتا. استاد صاحبان کے اقوال کے مطابق جو فن عروض نہ سیکھے وہ شاعر نہیں. تو میرا نام بھی اناڑیوں میں سر فہرست آءیگا. بہر حال آپ نے میرے اشعار کو اتنا مقام بخشا اسکے لءے بے حد شکر گزار ہوں. اللہ آپ کو جزاءے خیر عطا فرماءے.
 

موجو

لائبریرین
وہ میری پتلی میں ہے سراپا میں اسکی پتلی میں ہوں سراپا​
خد اپنی آنکھوں میں آج دیکھا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں​
السلام علیکم​
بہت خوب ماشاء اللہ​
 

شاکرالقادری

لائبریرین
بہت خوب۔ ۔ ۔ ۔ بسمل!

اسی روش پر دو مصرعے پیش ہیں

ہوا جو عرفانِ نفس حاصل تو معرفت یار کی ملی ہے
کھلا ہے مجھ پر یہ آج عقدہ کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں
 

برگ حنا

محفلین
وہ میری پتلی میں ہے سراپا میں اسکی پتلی میں ہوں سراپا​
خد اپنی آنکھوں میں آج دیکھا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں​
جناب بہت خوب ماشاءاللہ:)
ایک طویل ردیف کا انتخاب کیا ہے آپ نے اور طویل ردیف کی موجودگی میں اپنی بات یوں کہنا کہ شاعر کا خیال پوری طرح پڑھنے والوں کو منتقل ہو سکے ،یہ بہت مشکل کام ہوتا ہے اور اس مشکل کام کو آپ نے بہت خوبی سے بنھایا ہے اپنی اس غزل میں ۔ ۔
ہم آپ کو داد پیش کرتے ہیں جناب۔ ۔ :goodluck:
 
Top