نبیل
تکنیکی معاون
حوالہ : میر جعفر سے ملاقات,,,,قلم کمان …حامد میر
انگریزوں نے حملہ کر دیا اور نواب یہ جنگ ہار گیا۔ بعدازاں میر جعفر کو بنگال کی حکمرانی مل گئی۔ نواب سراج الدولہ کو مرشد آباد میں سر عام قتل کیا گیا۔ کئی سال بعد اسی میر جعفر کے خاندان میں سّید اسکندر علی مرزا پیدا ہوا لیکن اس وقت تک یہ خاندان بنگال کی حکمرانی سے محروم ہو کر صرف انگریزوں کے وظیفے پر زندگی گزارتا تھا۔ انگزیروں کے وظیفہ خوار اس خاندان کا نوجوان اسکندر مرزا 1918ء میں پہلا ہندوستانی تھا جسے برطانیہ کے سینڈہرسٹ ملٹری کالج میں داخلہ ملا۔ اسکندر مرزا نے 1930ء سے 1945ء کے درمیان زیادہ عرصہ شمالی وزیرستان، مغربی وزیرستان، بنّوں، نوشہرہ اور پشاور میں گزارا۔ قیام پاکستان کے بعد اسکندر مرزا کو پاکستان کا سیکریٹری دفاع بنایا گیا۔ اس دوران مشرقی پنجاب سے ہجرت کر کے پاکستان آنے والے لاکھوں مسلمانوں کی حفاظت کیلئے کچھ افسروں کو مامور کیا گیا۔ بریگیڈیئر ایوب خان مہاجرین کے تحفظ میں ناکام رہا جس پر اس کا کورٹ مارشل کرنے کا فیصلہ کیا گیا لیکن میجر جنرل اسکندر مرزا نے اپنے دوست بریگیڈیئر کو بچا لیا۔ بعدازاں ایوب خان کو آرمی چیف بھی اسکندر مرزا نے بنایا اور آرمی چیف کی مدد سے وہ 1956ء میں پاکستان کو گورنر جنرل بن گیا لیکن 1958ء میں ایوب خان نے اسکندر مرزا کو فارغ کر کے اقتدار پر خود قبضہ کر لیا۔ اسکندر مرزا کو جلاوطن کر دیا گیا۔ اسکندر مرزا نے 1969ء میں لندن میں بہت کسمپرسی کے عالم میں انتقال کیا۔ مرتے وقت اس کے پاس بمشکل چند سو پاؤنڈ تھے۔ تاریخ نے میر جعفر کے ہاتھوں نواب سراج الدولہ کے ساتھ غدّاری کا بدلہ اسکندر مرزا سے لیا۔ یہ شخص فوج کو سیاست کا راستہ دکھانے والا تھا، اس شخص نے قائداعظم کے نظریات کو جھٹلایا اور آج پاکستان میں میر جعفر کی اولاد اسکندر مرزا کا کوئی نام لیوا نہیں۔ تاریخ غدّاروں کو کبھی معاف نہیں کرتی۔