میٹروپولیٹن کا حالیہ جھگڑا۔۔۔

محمد امین

لائبریرین
چیف جسٹس صاحب نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کیس کی سماعت کے دوران یہ ریمارکس دیے:

1-16-2013_133309_1.gif


میں اس ریمارک پر یا اپنا سر دھن سکتا ہوں ہوں چیف جسٹس کا سر پھوڑ سکتا ہوں۔۔۔۔چیف جسٹس کے ان ریمارکس کو کراچی کے شہری چیف جسٹس کا تعصب قرار دیتے ہیں۔ خیر بات یہ ہے کہ یہ قوم اگر تھوڑی پڑھی لکھی ہو تو یہاں کا چیف جسٹس ایسی باتیں ہرگز نہ کرے۔

میں موجودہ حکومت کے بنائے گئے کسی ایکٹ کی حمایت نہیں کر رہا مگر کیا ایسا ممکن ہے کہ تھرپارکر، بدین، مٹیاری، شہدادکوٹ کی بلدیات کو بھی وہی حیثیت حاصل ہو کہ جو کراچی یا حیدرآباد کو حاصل ہے؟ کیا ان پڑھے لکھوں کو میٹروپولیٹن کا مطلب نہیں معلوم؟؟ سندھ میں میٹروپولیٹن شہر صرف کراچی ہی ہے۔۔۔۔
 

arifkarim

معطل
یہ ہماری سپریم کورٹ کے پاس اس قسم کے بے تکے کیسز کے علاوہ کوئی کام کے کیسز نہیں آتے؟
 

محمد امین

لائبریرین
محمد امین بھائی۔۔مجھے اس سارے معاملے کے پس منظر اور عواقب و جوانب کا پتہ نہیں ہے۔ کیا آپ ہماری معلومات میں اضافہ فرمائیں گے کہ یہ سب کیا چکر چل رہا ہے؟

محمود احمد غزنوی
اس حکومت نے پرویز مشرف کے بلدیاتی نظام کو جاری نہیں رہنے دیا تھا۔ اس نظام سے سندھ میں خاصی ترقی ہورہی تھی خاص کر ایم کیو ایم کے شہروں میں۔ یعنی کراچی، حیدرآباد، اور دیگر چھوٹے علاقے۔ یہ ترقی سندھی قوم پرستوں اور خود پیپلز پارٹی کو بھی ہضم نہیں ہورہی تھی کہ اس سے ان کی ساکھ خراب ہورہی تھی۔ اب ان کے پاس مصطفیٰ کمال اور نوید جمیل جیسے محنتی ناظمین تو تھے نہیں۔ انہوں نے پھر سے 79 والا ضیاء کا کمشنری نظام لگا دیا۔ جس پر ایم کیو ایم نے شدید احتجاج کیا۔ اس کمشنری نظام کے نتیجے میں کراچی کے ضلعوں میں پیپلز پارٹی کے اندرونِ سندھ سے تعلق رکھنے والے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر لگا دیے گئے جیسا کہ ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے۔ اب ایم کیو ایم اور خود کراچی کے شہری یہ کیسے برداشت کرلیں کہ ان کے علاقے میں خود ان کی حکومت نہ ہو بلکہ ٹنڈوجام کے کسی رہائشی کو لا کر بٹھا دیا جائے۔۔۔۔ بقول مجید لاہوری۔۔۔۔

"سیاست کو تھی خود میری ضرورت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں ٹنڈوجام سے لایا گیا ہوں"۔۔۔

مصطفیٰ کمال کے 4 سالہ دور میں کراچی میں جو فقید المثال کام ہوئے اس کے بعد کے 4 سالوں میں ان کا عشرِ عشیر بھی نہیں ہوسکا۔ مصطفیٰ کمال کے دور میں لیاری اور بھٹہ ولیج میں پانی پہنچایا گیا جو کہ پیپلز پارٹی کے علاقے ہیں۔

بہرحال ایم کیو ایم نے لڑ لڑ کر ایک ایسا بلدیاتی نظام کا بل تیار کروایا جس پر پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم دونوں متفق ہوگئے گو کہ وہ بل مکمل طور پر ایم کیو ایم کی مرضی کا نہیں تھا۔ اس بل کا لب لباب کچھ یوں تھا کہ سندھ کے بڑے شہروں کو "میٹروپولیٹن" کا درجہ دیا گیا تھا جبکہ باقی چھوٹے شہروں اور دیہات میں تھوڑا مختلف نظام تجویز کیا گیا۔ اب سندھ کے جاہل قوم پرست اس بات کو ہضم نہیں کر پارہے کہ بڑے شہروں کو میٹروپولیٹن ہی کہا جاتا ہے کہ جن کی مضافاتی بستیاں بہت زیادہ پھیل گئی ہوں۔(واضح رہے میں قوم پرستوں کا جاہل کہہ رہا ہوں، سارے سندھیوں کو نہیں۔۔۔سندھی میرے بھی دوست ہیں)۔

دنیا کے ہر بڑے ملک میں ایسے میٹروپولیٹن شہر موجود ہیں اور ان کے لیے الگ نظامِ حکومت ہوتا ہے عموما۔ مگر خیر۔۔۔جہالت کا کوئی علاج نہیں۔۔۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ سندھ میں دوہرا نظام قابلِ قبول نہیں۔ کیوں کہ اس نظام کے نتیجے میں سندھ کے گاؤں دیہات میں رہنے والے نقل پاس افراد کراچی کے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر نہیں بن سکیں گے۔

مسئلہ تو یہی ہے کہ کراچی کا رہنے والا کراچی کا کمشنر نہیں بن سکتا بلکہ کسی دور دراز گاؤں کا رہائشی یہاں کا کمشنر لگا دیا جاتا ہے۔۔۔مثال کے طور پر اسی پیپلز پارٹی کے دور کے پچھلے کمشنرز دیکھ لیے جائیں، ایک وہ لالہ فضل پٹھان تھے جو نشے میں دھت گھومتے تھے۔۔پھر ایک روشن شیخ صاحب لائے گئے۔۔۔

تدوین: وزارت کو تھی خود میری ضرورت
 
یعنی اصل مسئلہ یہ ہے کہ کراچی میں کراچی کا ہی رہائشی آفیسر تعینات ہونا چاہئیے؟۔۔۔آپ یہ کیوں نہیں کہتے کہ رہائشی چاہے ملک کے کسی بھی حصے کا ہو، لیکن ہو قابل، اور کمشنر و ڈپٹی کمشنر کے عہدے کے مطلوبہ معیارات وغیرہ پر صحیح معنوں میں پورا اترتا ہو۔
اصل ضرورت تو یہی ہے کہ قابل آفیسر آئیں۔ :)
 

محمد امین

لائبریرین
یعنی اصل مسئلہ یہ ہے کہ کراچی میں کراچی کا ہی رہائشی آفیسر تعینات ہونا چاہئیے؟۔۔۔ آپ یہ کیوں نہیں کہتے کہ رہائشی چاہے ملک کے کسی بھی حصے کا ہو، لیکن ہو قابل، اور کمشنر و ڈپٹی کمشنر کے عہدے کے مطلوبہ معیارات وغیرہ پر صحیح معنوں میں پورا اترتا ہو۔
اصل ضرورت تو یہی ہے کہ قابل آفیسر آئیں۔ :)

جنابِ والا۔۔۔ میں بہت سختی کے ساتھ میرٹ کی پابندی کا حامی ہوں اور اسی کے لیے بات کرتا ہوں۔ مگر سندھ میں سندہ دیہی اور سندھ شہری کی تقسیم جب تک ختم نہیں ہوگی تب تک یہ معاملہ رہے گا۔ کراچی میں کراچی کے ہی لوگوں کو تعینات کرنے کا مطالبہ اسی ڈسکریمنیشن کی بناء پر ہے۔ ملک سے ڈومیسائل کا نظام یا کم از کم سندھ سے شہری اور دیہی کی تقسیم ختم کردی جائے تو تھوڑا معاملہ حل ہوسکتا ہے۔ بالکل یہی بات ہے کہ قابل افسران تعینات ہوں اور میرٹ پر ہوں نہ کہ ڈومیسائل پر۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
محترم دوستو موضوع سے غیر متعلق اک درخواست
کیا کوئی اس لفظ " میٹرو پولیٹن " کی اردو تعریف سے آگہی دے گا ۔ ؟
اس سے کیا مراد ہے ۔ ؟ اور اس کے وجود کا کیا سبب ہے ۔ ؟
اور اس سے کیا تبدیلیاں ہوتی ہیں ؟
بہت دعائیں بہت شکریہ
 

حسان خان

لائبریرین
سندهی قوم پرست ہمیشہ اس بات پر سیاست کرتے آئے ہیں کہ مرکز کے بجائے زیادہ سے زیادہ اختیارات سندھ کے پاس ہونے چاہییں۔ اب اگر متحدہ والے یا اہلیانِ کراچی بلدیاتی اختیارات سندھ سے لے کرشہروں کے حوالے کرنے کی بات کر رہے ہیں تو اس پر اعتراض چہ معنی دارد؟
 

قیصرانی

لائبریرین
چیف جسٹس صاحب نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کیس کی سماعت کے دوران یہ ریمارکس دیے:

1-16-2013_133309_1.gif


میں اس ریمارک پر یا اپنا سر دھن سکتا ہوں ہوں چیف جسٹس کا سر پھوڑ سکتا ہوں۔۔۔ ۔چیف جسٹس کے ان ریمارکس کو کراچی کے شہری چیف جسٹس کا تعصب قرار دیتے ہیں۔ خیر بات یہ ہے کہ یہ قوم اگر تھوڑی پڑھی لکھی ہو تو یہاں کا چیف جسٹس ایسی باتیں ہرگز نہ کرے۔

میں موجودہ حکومت کے بنائے گئے کسی ایکٹ کی حمایت نہیں کر رہا مگر کیا ایسا ممکن ہے کہ تھرپارکر، بدین، مٹیاری، شہدادکوٹ کی بلدیات کو بھی وہی حیثیت حاصل ہو کہ جو کراچی یا حیدرآباد کو حاصل ہے؟ کیا ان پڑھے لکھوں کو میٹروپولیٹن کا مطلب نہیں معلوم؟؟ سندھ میں میٹروپولیٹن شہر صرف کراچی ہی ہے۔۔۔ ۔
میرا خیال ہے کہ پورے پاکستان میں اگر صحیح معنوں میں کوئی میٹروپولیٹن ہے تو وہ کراچی ہی ہے
کسی زمانے دیسی انداز میں میٹروپولیٹن کی تعریف میں نے جو کی تھی اس کے کچھ نقاط یہاں درج ہیں

ایسا شہر جہاں چوبیس گھنٹے زندگی رواں دواں ہو یعنی شہر سوتا نہ ہو
ایسا شہر جہاں ہر عمر کے افراد کے لئے تفریح کے مواقع ہوں
ایسا شہر جہاں ہر ممکن طبی سہولت ہر وقت دستیاب ہو اور قیمت قابل رسائی ہو
ایسا شہر جہاں ہر طرح کی تعلیم کے حاصل کرنے کے مواقع ہوں
ایسا شہر جس کی آبادی صحیح معنوں میں پڑھی لکھی اور سمجھدار ہو
ایسا شہر جو بہت بڑا کاروباری مرکز ہو
 

محمد امین

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ پورے پاکستان میں اگر صحیح معنوں میں کوئی میٹروپولیٹن ہے تو وہ کراچی ہی ہے
کسی زمانے دیسی انداز میں میٹروپولیٹن کی تعریف میں نے جو کی تھی اس کے کچھ نقاط یہاں درج ہیں

ایسا شہر جہاں چوبیس گھنٹے زندگی رواں دواں ہو یعنی شہر سوتا نہ ہو
ایسا شہر جہاں ہر عمر کے افراد کے لئے تفریح کے مواقع ہوں
ایسا شہر جہاں ہر ممکن طبی سہولت ہر وقت دستیاب ہو اور قیمت قابل رسائی ہو
ایسا شہر جہاں ہر طرح کی تعلیم کے حاصل کرنے کے مواقع ہوں
ایسا شہر جس کی آبادی صحیح معنوں میں پڑھی لکھی اور سمجھدار ہو
ایسا شہر جو بہت بڑا کاروباری مرکز ہو

لاہور بھی میٹروپولیٹن ہے۔ لاہور اگر کراچی سے چھوٹا ہے تو سہولیات اور وسائل میں کراچی سے کہیں کہیں بڑھ بھی جاتا ہے۔ کراچی تو پھیلتا چلا گیا، جبکہ لاہور کے آس پاس بہت ساری بستیاں تھیں جو اب شہر میں شمار ہوتی ہیں۔ اور یہی میٹروپولیٹن کی بنیادی تعریف ہے کہ وہ شہری علاقہ جوکئی چھوٹے چھوٹے شہروں یا بستیوں سے مل کر بہت بڑا شہر جیسا بن جائے۔
 

عسکری

معطل
کراچی والو اس خون کو بہنے سے روکو پہلے ایس انا ہو یہ اپ کے گھر بھی بہا لے جائے روز جو مر رہے ہیں وہ بھی یہ سوچ کر باہر نہیں جاتے کہ آج ان کی زندگی کا آخری دن ہے
 

نایاب

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ پورے پاکستان میں اگر صحیح معنوں میں کوئی میٹروپولیٹن ہے تو وہ کراچی ہی ہے
کسی زمانے دیسی انداز میں میٹروپولیٹن کی تعریف میں نے جو کی تھی اس کے کچھ نقاط یہاں درج ہیں

ایسا شہر جہاں چوبیس گھنٹے زندگی رواں دواں ہو یعنی شہر سوتا نہ ہو
ایسا شہر جہاں ہر عمر کے افراد کے لئے تفریح کے مواقع ہوں
ایسا شہر جہاں ہر ممکن طبی سہولت ہر وقت دستیاب ہو اور قیمت قابل رسائی ہو
ایسا شہر جہاں ہر طرح کی تعلیم کے حاصل کرنے کے مواقع ہوں
ایسا شہر جس کی آبادی صحیح معنوں میں پڑھی لکھی اور سمجھدار ہو
ایسا شہر جو بہت بڑا کاروباری مرکز ہو
بہت شکریہ محترم قیصرانی بھائی
 

نایاب

لائبریرین
لاہور بھی میٹروپولیٹن ہے۔ لاہور اگر کراچی سے چھوٹا ہے تو سہولیات اور وسائل میں کراچی سے کہیں کہیں بڑھ بھی جاتا ہے۔ کراچی تو پھیلتا چلا گیا، جبکہ لاہور کے آس پاس بہت ساری بستیاں تھیں جو اب شہر میں شمار ہوتی ہیں۔ اور یہی میٹروپولیٹن کی بنیادی تعریف ہے کہ وہ شہری علاقہ جوکئی چھوٹے چھوٹے شہروں یا بستیوں سے مل کر بہت بڑا شہر جیسا بن جائے۔
بہت شکریہ محمد امین صاحب
 
Top