کاشف اسرار احمد
محفلین
السلام علیکم
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش ہے۔
بحر ہے :
بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
اساتذہء کِرام بطور خاص
جناب الف عین صاحب
جناب محمد اسامہ سَرسَری صاحب ،
احباب محفل اور تمام دوستوں سے اصلاح ، توجہ اور رہنمائی کی درخواست ہے۔
**********--------------**********
اک موڑ تیری راہ ، کا سب سے جدا ملا
سب کچھ لٹا کے بیٹھا ہوا، رہنما ملا
کیسا عجیب ذائقہ ، ہر شخص کا ملا
میٹھا بہت زبان سے، دل کا برا ملا
ق
ہونا مرے وجود کا ورنہ، ہے ایک خواب
مجھ کو نہ میرے جیسا کوئی دوسرا ملا !
یا رب ملا دیا تو نے، بچھڑوں کو خواب میں
اب ایک روز، مجھ کو بھی مجھ سے ذرا ملا!
------
اک دکھ تھا نارسائی کا، شہروں لئے پھرے
ہمدرد ہی ملا ، نہ کوئی ہمنوا ملا
آج ہم نے اس کے شکوے شکایت بھی کم کئے
دل آج اپنا زیادہ ہی ہم کو دکھا ملا !
نظریں بڑی صفائی سے، مجھ سے چرا کے وہ
محفل میں سب سے، کہنے کو، ہنس کے رکا، ملا
کیا کیا نہ میری نظروں نے تجھ سے کیے سوال؟
لَب پر سکوت بس ترے، پَرتوں جما ملا!
پرکھے جو سکّے چلتے تھے راہِ وفا میں، سب
اک نقدِ جاں کا سِکّہ ہمیشہ کھرا ملا
سّید کاشف
**********--------------**********
جزاک اللہ
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش ہے۔
بحر ہے :
بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
اساتذہء کِرام بطور خاص
جناب الف عین صاحب
جناب محمد اسامہ سَرسَری صاحب ،
احباب محفل اور تمام دوستوں سے اصلاح ، توجہ اور رہنمائی کی درخواست ہے۔
**********--------------**********
اک موڑ تیری راہ ، کا سب سے جدا ملا
سب کچھ لٹا کے بیٹھا ہوا، رہنما ملا
کیسا عجیب ذائقہ ، ہر شخص کا ملا
میٹھا بہت زبان سے، دل کا برا ملا
ق
ہونا مرے وجود کا ورنہ، ہے ایک خواب
مجھ کو نہ میرے جیسا کوئی دوسرا ملا !
یا رب ملا دیا تو نے، بچھڑوں کو خواب میں
اب ایک روز، مجھ کو بھی مجھ سے ذرا ملا!
------
اک دکھ تھا نارسائی کا، شہروں لئے پھرے
ہمدرد ہی ملا ، نہ کوئی ہمنوا ملا
آج ہم نے اس کے شکوے شکایت بھی کم کئے
دل آج اپنا زیادہ ہی ہم کو دکھا ملا !
نظریں بڑی صفائی سے، مجھ سے چرا کے وہ
محفل میں سب سے، کہنے کو، ہنس کے رکا، ملا
کیا کیا نہ میری نظروں نے تجھ سے کیے سوال؟
لَب پر سکوت بس ترے، پَرتوں جما ملا!
پرکھے جو سکّے چلتے تھے راہِ وفا میں، سب
اک نقدِ جاں کا سِکّہ ہمیشہ کھرا ملا
سّید کاشف
**********--------------**********
جزاک اللہ