میڈیا ہے کیا؟
اردو میں میڈیا بذاتِ خود کوئی اصطلاح نہیں ہے۔
میڈیا انگریزی کا لفظ ہے جس کے معنی ذریعہ کے ہیں جو کہ میڈیم سے اخذ سے کیا گیا ہے۔
میرے خیال میں زیر بحث موضوع منتخب کرنے والے دراصل "ماس میڈیا" یعنی ذرائع ابلاغ عامہ کے منفی اثرات کے موضوع پر مضمون نویسی کا مقابلہ کروانا چاہتے تھے۔
جہاں تک ماس میڈیا کے منفی اثرات کا تعلق ہے تو اس ضمن بہت سے تھیوریاں موجود ہیں جو کہ سالہا سال کی تحقیق کے بعد وجود میں آئی ہیں۔ماس میڈیا کے منفی اثرات کا جائزہ لینے کے لیے ان تھیوریوں کی بنیاد پر ماڈل بنائے جاتے ہیں جن سے ان کی عملی تشکیل کرکے انہیں پرکھا جاتا ہے۔
افراد معاشرہ اور ذرائع ابلاٍغ کا باہم گہرا تعلق ہے۔ یہ ایک دو رویہ عمل ہے جس میں کچھ چیزیں ذرائع ابلاغ معاشرہ سے اخذ کرتاہے اور کچھ چیزیں معاشرہ اس سے حاصل کرتا ہے۔ اس کو "میڈیا ٹرینڈ ٹورڈس یوزر" اور "یوزر ٹرینڈ ٹورڈس میڈیا" کہا جاتا ہے۔
ماس میڈیا کے معاشرہ پر اثرات کا تعلق صرف انسان کی طرز بودو باش ، رہن سہن ، لباس پر ہی نہیں ہوتا بلکہ یہ صرف اس کا ایک پہلو ہے جس کو میڈیا کلٹیویشن تھیوری اور دوسرا پہلو ایلین سوشل کلچر یا کلچرل ایلینیشن ہے جس کا تعلق بھی معاشرہ سے ہے۔ ہم زیادہ تر میڈیا کے منفی اثرات کو پاکستانی نوجوان نسل کے حساب سے دیکھتے ہیں کہ کوئی جینز پہن رہا ہے کوئی گانے سن رہا ہے کوئی گانے گا رہا ہے۔ کوئی ناچ رہا ہے۔ یہ میڈیا کا منفی اثر نہیں ہے بلکہ ان کو ہمارے معاشرے کے لحاظ سے منفی کہا جاسکتا ہے۔ لیکن عالمی تناظر میں یہ منفی نہیں ہے اور پاکستانی لحاظ سے اسقدر منفی نہیں ہے۔
ماس میڈیا کے منفی اثرات پر تحقیق کرنے کے لیے بچوں کے دو گروہ بنائے گئے ۔ ایک کو تشدد پسند فلم دکھائی گئی اور دوسرے گروہ کو ایک عمومی فلم دکھائی گئی اور نتیجہ نکالا گیا کہ تشدد پسند فلمیں دیکھنے سے انسان میں شدت پسندی آجاتی ہے اسطرح جرائم میں اضافہ ہوتا ہے ۔ یہ میڈیا کا سب سے منفی اثر ہے جو کہ کسی خاص خطے یا تہذیب پر نہیں بلکہ ہر معاشرے پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ایک اور بہت خطرناک پہلو یہ ہے کہ میڈیا خصوصا ٹی وی نے افراد معاشرہ کے باہمی سماجی تعلقات کو ختم کرکے رکھ دیا ہے۔
اگر ہم اپنی زندگی پر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ ہم طالب علم ہوں یا ملازم ، گھر آ کر ہم ٹی وی کے آگے بیٹھ جائیں گے اور مزے کی بات ہے کہ دوست تو دوست ہم اپنے گھر میں موجود لوگوں سے سلام کے علاوہ کوئی کلام نہیں کریں گے اور ایک کمرہ میں گھر کے افراد خاموش بیٹھ کر کچھ ایسے افراد کو دیکھ اور سن رہے ہوں گے جو کہ نہ انہیں سن سکتے ہیں اور نہ دیکھ سکتے ہیں۔
اس پورے عمل میں ہم بالکل مجھول یا غیر متحرک یا passive ہوجاتے ہیں اور اس کو ہم انٹرٹینمنٹ یا تفریح کا نام دیتے ہیں۔ ایسی تفریح جس میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہوتا۔
باقی آئندہ۔۔۔ غلطی کوتاہی معاف.
خیر اندیش
سین شین
اردو میں میڈیا بذاتِ خود کوئی اصطلاح نہیں ہے۔
میڈیا انگریزی کا لفظ ہے جس کے معنی ذریعہ کے ہیں جو کہ میڈیم سے اخذ سے کیا گیا ہے۔
میرے خیال میں زیر بحث موضوع منتخب کرنے والے دراصل "ماس میڈیا" یعنی ذرائع ابلاغ عامہ کے منفی اثرات کے موضوع پر مضمون نویسی کا مقابلہ کروانا چاہتے تھے۔
جہاں تک ماس میڈیا کے منفی اثرات کا تعلق ہے تو اس ضمن بہت سے تھیوریاں موجود ہیں جو کہ سالہا سال کی تحقیق کے بعد وجود میں آئی ہیں۔ماس میڈیا کے منفی اثرات کا جائزہ لینے کے لیے ان تھیوریوں کی بنیاد پر ماڈل بنائے جاتے ہیں جن سے ان کی عملی تشکیل کرکے انہیں پرکھا جاتا ہے۔
افراد معاشرہ اور ذرائع ابلاٍغ کا باہم گہرا تعلق ہے۔ یہ ایک دو رویہ عمل ہے جس میں کچھ چیزیں ذرائع ابلاغ معاشرہ سے اخذ کرتاہے اور کچھ چیزیں معاشرہ اس سے حاصل کرتا ہے۔ اس کو "میڈیا ٹرینڈ ٹورڈس یوزر" اور "یوزر ٹرینڈ ٹورڈس میڈیا" کہا جاتا ہے۔
ماس میڈیا کے معاشرہ پر اثرات کا تعلق صرف انسان کی طرز بودو باش ، رہن سہن ، لباس پر ہی نہیں ہوتا بلکہ یہ صرف اس کا ایک پہلو ہے جس کو میڈیا کلٹیویشن تھیوری اور دوسرا پہلو ایلین سوشل کلچر یا کلچرل ایلینیشن ہے جس کا تعلق بھی معاشرہ سے ہے۔ ہم زیادہ تر میڈیا کے منفی اثرات کو پاکستانی نوجوان نسل کے حساب سے دیکھتے ہیں کہ کوئی جینز پہن رہا ہے کوئی گانے سن رہا ہے کوئی گانے گا رہا ہے۔ کوئی ناچ رہا ہے۔ یہ میڈیا کا منفی اثر نہیں ہے بلکہ ان کو ہمارے معاشرے کے لحاظ سے منفی کہا جاسکتا ہے۔ لیکن عالمی تناظر میں یہ منفی نہیں ہے اور پاکستانی لحاظ سے اسقدر منفی نہیں ہے۔
ماس میڈیا کے منفی اثرات پر تحقیق کرنے کے لیے بچوں کے دو گروہ بنائے گئے ۔ ایک کو تشدد پسند فلم دکھائی گئی اور دوسرے گروہ کو ایک عمومی فلم دکھائی گئی اور نتیجہ نکالا گیا کہ تشدد پسند فلمیں دیکھنے سے انسان میں شدت پسندی آجاتی ہے اسطرح جرائم میں اضافہ ہوتا ہے ۔ یہ میڈیا کا سب سے منفی اثر ہے جو کہ کسی خاص خطے یا تہذیب پر نہیں بلکہ ہر معاشرے پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ایک اور بہت خطرناک پہلو یہ ہے کہ میڈیا خصوصا ٹی وی نے افراد معاشرہ کے باہمی سماجی تعلقات کو ختم کرکے رکھ دیا ہے۔
اگر ہم اپنی زندگی پر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ ہم طالب علم ہوں یا ملازم ، گھر آ کر ہم ٹی وی کے آگے بیٹھ جائیں گے اور مزے کی بات ہے کہ دوست تو دوست ہم اپنے گھر میں موجود لوگوں سے سلام کے علاوہ کوئی کلام نہیں کریں گے اور ایک کمرہ میں گھر کے افراد خاموش بیٹھ کر کچھ ایسے افراد کو دیکھ اور سن رہے ہوں گے جو کہ نہ انہیں سن سکتے ہیں اور نہ دیکھ سکتے ہیں۔
اس پورے عمل میں ہم بالکل مجھول یا غیر متحرک یا passive ہوجاتے ہیں اور اس کو ہم انٹرٹینمنٹ یا تفریح کا نام دیتے ہیں۔ ایسی تفریح جس میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہوتا۔
باقی آئندہ۔۔۔ غلطی کوتاہی معاف.
خیر اندیش
سین شین