جاسم محمد
محفلین
ادارتی صفحہ
میڈیا کی آزادی لازم
ادارتی نوٹ
26 مارچ ، 2020
میڈیا کی آزادی کو آزادانہ اظہارِ رائے سے خوفزدہ کسی بھی حکمران نے کبھی پسند کیا نہ پنپنے دیا، اسی وجہ سے ہاں میں ہاں نہ ملانے والا پرنٹ میڈیا ہو یا الیکٹرونک، ہر دور میں حکومتوں کے زیرِ عتاب رہا۔ اسی روایت کی پیروی کرتے ہوئے اگلے روز وزیراعظم عمران خان بھی اپنی پریس کانفرنس کے دوران وقت برہم ہوگئے جب ایک صحافی نے انکی توجہ دلائی کہ دو ماہ کے عرصے میں حکومت نے کورونا وائرس سے نمٹنے پر توجہ دینے کے بجائے وقت میڈیا سے لڑائی میں صرف کیا۔ جنگ؍ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو گرفتار کیا گیا، ڈاکٹر دانش کا پروگرام بند کیا گیا اور ایران کی سرحد پر زائرین کی آمد کے حوالے سے بروقت فیصلہ نہیں کیا گیا۔ وزیراعظم اس سوال پر ناراض ہو گئے اور کہا کہ اس وقت پاکستان میں ضروری ہے کہ افراتفری نہ پھیلے۔ مجھ سے میڈیا کی بات نہ کریں کورونا کی بات کریں۔ انہوں نے یہ کہنا بھی ضروری سمجھا کہ جس طرح میڈیا کی آزادی پاکستان میں ہے، چیلنج کرتا ہوں کہ مغرب میں بھی نہیں ہے، میں میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتا ہوں، اس پر الگ میٹنگ کرونگا۔ وزیراعظم نے مغرب کے مقابلے میں یہاں میڈیا کی آزادی کی جو بات کی ہے اس سے صرفِ نظر کرتے ہوئے حقیقت یہ ہے کہ کورونا ہو، جنگ ہو یا کسی طرح کا کوئی اور بحرانی دور، یہ میڈیا ہی ہے جو لوگوں کو حقائق سے آگاہ رکھتا ہے۔ حکومت کی ہدایات ان تک پہنچاتا ہے اور ان میں خود اعتمادی پیدا کرکے غیر معمولی حالات سے نمٹنے کیلئے انکا حوصلہ بڑھاتا ہے۔ ایسے مشکل حالات میں میڈیا کا کردار مزید بڑھ جاتا ہے، اسے آزادانہ کام کرنے دینا چاہئے تاکہ وہ قومی تقاضوں کے مطابق خوش اسلوبی سے اپنے فرائض انجام دے سکے۔ یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ برطانیہ نے دوسری جنگِ عظیم میڈیا کے بل بوتے پر ہی جیتی تھی۔ قوم کی سربلندی کیلئے میڈیا کی آزادی لازم ہے۔
میڈیا کی آزادی لازم
ادارتی نوٹ
26 مارچ ، 2020
میڈیا کی آزادی کو آزادانہ اظہارِ رائے سے خوفزدہ کسی بھی حکمران نے کبھی پسند کیا نہ پنپنے دیا، اسی وجہ سے ہاں میں ہاں نہ ملانے والا پرنٹ میڈیا ہو یا الیکٹرونک، ہر دور میں حکومتوں کے زیرِ عتاب رہا۔ اسی روایت کی پیروی کرتے ہوئے اگلے روز وزیراعظم عمران خان بھی اپنی پریس کانفرنس کے دوران وقت برہم ہوگئے جب ایک صحافی نے انکی توجہ دلائی کہ دو ماہ کے عرصے میں حکومت نے کورونا وائرس سے نمٹنے پر توجہ دینے کے بجائے وقت میڈیا سے لڑائی میں صرف کیا۔ جنگ؍ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو گرفتار کیا گیا، ڈاکٹر دانش کا پروگرام بند کیا گیا اور ایران کی سرحد پر زائرین کی آمد کے حوالے سے بروقت فیصلہ نہیں کیا گیا۔ وزیراعظم اس سوال پر ناراض ہو گئے اور کہا کہ اس وقت پاکستان میں ضروری ہے کہ افراتفری نہ پھیلے۔ مجھ سے میڈیا کی بات نہ کریں کورونا کی بات کریں۔ انہوں نے یہ کہنا بھی ضروری سمجھا کہ جس طرح میڈیا کی آزادی پاکستان میں ہے، چیلنج کرتا ہوں کہ مغرب میں بھی نہیں ہے، میں میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتا ہوں، اس پر الگ میٹنگ کرونگا۔ وزیراعظم نے مغرب کے مقابلے میں یہاں میڈیا کی آزادی کی جو بات کی ہے اس سے صرفِ نظر کرتے ہوئے حقیقت یہ ہے کہ کورونا ہو، جنگ ہو یا کسی طرح کا کوئی اور بحرانی دور، یہ میڈیا ہی ہے جو لوگوں کو حقائق سے آگاہ رکھتا ہے۔ حکومت کی ہدایات ان تک پہنچاتا ہے اور ان میں خود اعتمادی پیدا کرکے غیر معمولی حالات سے نمٹنے کیلئے انکا حوصلہ بڑھاتا ہے۔ ایسے مشکل حالات میں میڈیا کا کردار مزید بڑھ جاتا ہے، اسے آزادانہ کام کرنے دینا چاہئے تاکہ وہ قومی تقاضوں کے مطابق خوش اسلوبی سے اپنے فرائض انجام دے سکے۔ یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ برطانیہ نے دوسری جنگِ عظیم میڈیا کے بل بوتے پر ہی جیتی تھی۔ قوم کی سربلندی کیلئے میڈیا کی آزادی لازم ہے۔