خادمِ اعلیٰ صاحب اگر ڈینگی پر قابو پانے کے حوالے سے عملی اقدامات کے متعلق جان بوجھ کر مبالغہ آرائی نہیں کر رہے تو یقیناؐ انہیں اس سلسلے میں اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے۔ اس بار ڈینگی کے کم پھیلنے کی وجہ کوئی اقدامات نہیں بلکہ بارش کا عدم تسلسل اور ایک بارش کے بعد دو تین دن تک دھوپ کا نکل آنا ہے۔ خادمَ اعلی کے جوار میں واقع پیکو فیکٹری میں کل ہی بڑی تعداد میں ڈینگی کا لاروا پایا گیا اور اس کی تصاویر بنانے نیز اخباری رپورٹنگ کے معاملے پر پیکو فیکٹری کے مینیجرز اور کارپوریشن کے نمائندوں میں باقاعدہ ہاتھا پائی ہوئی۔ جس کی تصویر آج کے اخبار میں بھی تھی۔ بالآخر چائے کی میز پر ان میں مفاہمت ہوئی شاید ڈینگی کو این آر او دینے پر اتفاق ہو گیا ہو گا۔
لاہور کے جتنے اراکین اردو محفل پر ہیں وہ یہاں آ کر بتا دیں کہ ان کے علاقوں میں خادمِ اعلیٰ کی طرف سے کون کون سے اقدامات ہوئے۔ میں روزانہ آدھے سے زیادہ شہر گھومتا ہوں مجھے تو کہیں ان کی یہ ڈینگی کنٹرول والے نظر آئے نہ اقدامات۔ ہاں البتہ ڈینگی سکواڈ کی گاڑیاں کبھی سموسوں کی دکانوں پر اور کبھی کارپٹ کی دکانوں پر اپنے استعمال کنندگان کے لئے خریداری کے لئے استعمال ہوتی ضرور نظر آئی ہیں۔