میں‌چاہتا بھی یہی تھا وہ بے وفا نکلے

ظفری

لائبریرین
میں‌چاہتا بھی یہی تھا ، وہ بے وفا نکلے
اُسے سمجھنے کا ، کوئی تو سلسلہ نکلے

کتابِ ماضی کے اوراق اُلٹ کے دیکھ ذرا
نہ جانے کونسا صفحہ مُڑا ہوا نکلا

جو دیکھنے میں بہت ہی قریب لگتا ہے
اسی کے بارے میں سوچو تو فاصلہ نکلے

( وسیم بریلوی )
 
Top