میں تم کو اپنے خیالوں میں ، کیا نہیں کہتا
خدا کے ڈر سے تمہیں بس ، خدا نہیں کہتا
یہ اتفاق نہیں ، تم جو مل گئے ہو مجھے
نصیب کو میں کبھی ، حادثہ نہیں کہتا
ملے نہ کاش رہائی، تمہاری زلفوں سے
یہ وہ سزا ہے جسے میں ، سزا نہیں کہتا
نگاہِ یار سے ہوگا ، میرے غموں کا علاج
میں چارہ گر کی دوا کو ، دوا نہیں کہتا
شاعر : نامعلوم