میں اب سونے سے ڈرتا ہوں ۔۔۔ ۔عاطف سعید

پاکستانی

محفلین
کہا تھا نا !!!!

مجھے تم اس طرح سوتے مت چھوڑ کر جانا
مجھے بیشک جگا دینا
بتا دینا کے
محبت کے سفر میں ساتھ میرے چل نہیں سکتے
جدائی میں ہجر میں ساتھ میرے چل نہیں سکتے
تمہیں راستہ بدلنا ہے
میری حد سے نکلنا ہے
تمہیں کس بات کا ڈر تھا
تمہیں جانے نہیں دیتا
ارے پاگل !!!
محبت کی طبیعت میں
زبردستی نہیں ہوتی
جسے راستی بدلنا ہو
اسے راستہ بدلنے سے
جسے حد سے نکلنا ہو
اسے حد سے نکلنے سے
نہ کوئی روک پایا ہے
نہ کوئی روک پائے گا
تمہیں کس بات کا ڈر تھا
مجھے بیشک جگا دیتے
تمہیں میں دیکھ ہی لیتا
تمہیں کوئی دعا دیتا
کم از کم یوں تو نہ ہوتا
میرے پاس حقیقت ہے !
تمہارے بعد کھونے کے لئے
کچھ بھی نہیں باقی
مگر خود کو کھو جانے سے ڈرتا ہوں
میں اب سونے سے ڈرتا ہوں ۔۔۔۔
 
میں اب سونے سے ڈرتا ہوں


کہا تھا ناں
مجھے تم اِس طرح سوتے ہوئے مت چھوڑ کرجانا
مجھے بے شک جگا دینا
بتا دینا
محبت کے سفر میں ساتھ میرے چل نہیں سکتیں
جدائی میں، ہجر میں، ساتھ میرے جل نہیں سکتیں
تمہیں رستہ بدلنا ہے
مری حد سے نکلنا ہے
تمہیں کس بات کا ڈر تھا
تمہیں جانے نہیں دیتا
کہیں پہ قید کر لیتا
ارے پگلی!
محبت کی طبیعت میں
زبردستی نہیں ہوتی
جسے رستہ بدلناھو، اُسے رستہ بدلنے سے
جسے حد سے نکلنا ہو،اُسے حد سے نکلنے سے
نہ کوئی روک پایا ہے
نہ کوئی روک پائے گا
تمہیں کس بات کا ڈر تھا
مجھے بے شک جگا دیتیں
میں تم کو دیکھ ہی لیتا
تمہیں کوئی دعا دیتا
کم از کم یوں تو نہ ہوتا
مرے ساتھی حقیقت ہے
تمہارے بعد کھونے کے لیے کچھ بھی نہیں باقی
مگر کھونے سے ڈرتا ہوں
میں اب سونے سے ڈرتا ہوں

شاعر: نا معلوم
 

عمر سیف

محفلین
میں اب سونے سے ڈرتا ہوں


کہا تھا ناں
مجھے تم اِس طرح سوتے ہوئے مت چھوڑ کرجانا
مجھے بے شک جگا دینا
بتا دینا
محبت کے سفر میں ساتھ میرے چل نہیں سکتیں
جدائی میں، ہجر میں، ساتھ میرے جل نہیں سکتیں
تمہیں رستہ بدلنا ہے
مری حد سے نکلنا ہے
تمہیں کس بات کا ڈر تھا
تمہیں جانے نہیں دیتا
کہیں پہ قید کر لیتا
ارے پگلی!
محبت کی طبیعت میں
زبردستی نہیں ہوتی
جسے رستہ بدلناھو، اُسے رستہ بدلنے سے
جسے حد سے نکلنا ہو،اُسے حد سے نکلنے سے
نہ کوئی روک پایا ہے
نہ کوئی روک پائے گا
تمہیں کس بات کا ڈر تھا
مجھے بے شک جگا دیتیں
میں تم کو دیکھ ہی لیتا
تمہیں کوئی دعا دیتا
کم از کم یوں تو نہ ہوتا
مرے ساتھی حقیقت ہے
تمہارے بعد کھونے کے لیے کچھ بھی نہیں باقی
مگر کھونے سے ڈرتا ہوں
میں اب سونے سے ڈرتا ہوں

شاعر: نا معلوم

شاعر : عاطف سعید ۔۔:)
 

نیلم

محفلین
کہا تھا نہ کہ یوں سوتے ہوئےمت چھوڑ کے جانا
مجھے بےشک جگادینابتادینا
تمہیں رستہ بدلنا ہے میری حد سےنکلناہے
تمہیں کس بات کا ڈر تھا میں تمہیں جانے نہیں دیتا
کہیں پہ قید کر لیتا
ارے پاگل
محبت کی طبیعت میں زبردستی نہیں ہوتی
جسےرستہ بدلنا ہو اُسے رستہ بدلنے سے
جسے حد سے نکلنا ہو اُسے حد سے نکلنےسے
نہ کوئی روک پایا ہے نہ کوئی روک پاہےگا
تو تمہیں کس بات کا ڈر تھا
 

شام

محفلین
شاعر : عاطف سعید
(مکمل نظم)

میں اب سونے سے ڈرتا ہوں

کہا تھا ناں!
مجھے تم اِس طرح سوتے ہوئے مت چھوڑ کر جانا
مجھے بےشک جگا دینا
بتا دینا
محبت کے سفر میں ساتھ میرے چل نہیں سکتی
جدائی میں، ہجر میں، ساتھ میرے جل نہیں سکتی
تمہیں رستہ بدلنا ہے
مری حد سے نکلنا ہے
تمھیں کس بات کا ڈر تھا
تمھیں جانے نہیں دیتا؟
کہیں پہ قید کر لیتا؟
ارے پگلی!
محبت کی طبیعت میں
زبردستی نہیں ہوتی
جسےرستہ بدلنا ہو، اُسے رستہ بدلنے سے
جسے حد سے نکلنا ہو، اُسے حد سے نکلنے سے
نہ کوئی روک پایا ہے
نہ کوئی روک پائے گا
تمھیں کس بات کا ڈر تھا
مجھے بے شک جگا دیتی
میں تم کو دیکھ ہی لیتا
تمھیں کوئی دعا دیتا
کم از کم یوں تو نہ ہوتا!
مرے ساتھی حقیقت ہے
تمہارے بعد کھونے کے لئے کچھ بھی نہیں باقی
مگر کھونے سے ڈرتا ہوں
میں اب سونے سے ڈرتا ہوں


ایک سوال : میں نیا دھاگہ کیسے شروع کر سکتا ہوں
 
Top