سیدہ شگفتہ
لائبریرین
السلام علیکم خرم ، اچھا لکھا ہے اور اچھا خیال پیش کیا ہے ، لکھتے رہیں تسلسل سے ۔
میری معلومات کے مطابق تو جانور صرف اس وقت شکار کرتے ہیں جب انہیں واقعی بھوک لگی ہو۔ انسان کے سوا اور کسی مخلوق سے دوسری مخلوقات کی تباہی کی توقع مت رکھیں
یہ اللہ کا نظام ہے۔ اگر بڑی مچھلیاں چھوٹی مچھلیوں کو نہ کھائیں تو سمندر مچھلیوں سے بھر جائیں۔ اسی طرح سانپ اتنے زیادہ ہو جائیں گے کہ خطرہ بڑھ جائے گا۔ اللہ تعالٰی نے ہر طرف ایک خاص پیمانہ رکھا ہوا کہ کہ کہیں کوئی نظام بگڑنے نہ پائے۔ بھلے ہی آپ عورت اور مرد کی پیدائش کا تناسب لے لیں۔
جانور اسی وقت کھاتے ہیں جب انہیں بھوک لگتی ہے۔ شیر کا پیٹ بھرا ہوا ہو تو اس کے آگے سے ہرنوں کی ڈاریں گزر جائیں تو وہ ان کی طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتا۔ آپ دور کیوں جاتے ہیں، آپ کے گھر میں کوئی پالتو جانور ہو تو تجربہ کر لیں وہ صرف مقررہ وقت پر ہی کھائے گا، بھلے ہی آپ؛ اسے ہر وقت کھانا مہیا کرتے رہیں۔
مجھے آپی جی کب بنالیا خرم ؟
علی بھائی بہت شکریہ آپ نے میری اصلاح فرمائی لیکن بھائی اپنے اپنے تجربہ کی بھی بات ہوتی ہے ہو سکتا ہے جو انسان میں نے دیکھے ہیں وہ آپ نے نا دیکھے ہوں میرے خیال میں تو انسانوں میں بھی بہت سی اقسام ہیں آپ کیا کہتے ہیں
جزاک اللہ علی بھائی ویسے آپ کا جواب میں 4 سال بعد پڑھ رہا ہوںخرم بھائ سب سے پھلے میں آپ سے معافی مانگوں گا کیونکہ میں آپ کے پیغام کا جواب بہت دیر بعد دے رھا ھوں آجکل میں ذرا حج کیلئے مصروف تھا اس لئے محفل میں بھی نھیں آسکا اچھا آپ نے پوچھا تھا دیکھیں انسان میں مانتا ھوّں دنیا میں انسان ھر قسم کے ھوتے ھیں سوچ بھی ان کی مختلف ھوتی ھے لیکن اس کا اختیار میرے بھائ انسان کے پاس ھی ھوتا ھے کہ وھ خود کو انسان بنائ رکھے یا جانور سے بھی بڑھ جائے باقی میرے بھائ دنیا سبھی نے دیکھی ھے انسان میں نے بھی نھت سے دیکھے ھیں ھاں آپ یہ ضرور کھہ سکتے ھیں کہ آج کل دور میں آپ کو زیادھ مطلب پرست لوگ ملیں گے یہ بھی میرے بھائ ایک دنیا کا نظام ھے اور آپ کو میں ایک بات کھنا چاھتا ھوں کسی پر بھی حد سے زیادھ اعیتبار نہ کیا کریں اکثر ھوتا یہ ھے کہ ھم کسی ایک پر بہت زیادھ اعیتبار کر لیتے ھیں اور جب وھ انسان آپ کا اعیتبار توڑتا ھے تو ساری دنیا ھی پھر ایسی لگتی ھے یہ ایک فطرتی عمل ھے امید ھے آپ کے سوال کا جواب آپ کو مل گیا ھے۔۔۔ ۔۔
دیر لگی آنے میں تم کو ، شکر ہے پھر بھی آئے توجزاک اللہ علی بھائی ویسے آپ کا جواب میں 4 سال بعد پڑھ رہا ہوں