رحمت الله ترکمن
محفلین
غالب سے میرا تعلق!
غالب منشی حبیب اللہ زکاء کے نام ایک خط میں لکھتے ہیں کہ
"میں قوم کا ترک سلجوقی ہوں۔
دادا میرا ماوراء النہر سے شاہ عالم کے وقت میں ہندوستان آیا۔"
اور میرا قصہ کچھ یوں ہے کہ
میں قوم کا ترک ترکمانی ہوں ( سلجوقی بھی ترکمانوں کے 24 بڑے قبائل میں سے ایک ہیں)
اور میرا دادا بھی ماوراء النہر سے 1930 کی دہائی میں افغانستان آیا۔
غالب کے والد کا نام 'عبداللہ' بیگ خان تھا اور میرے والد کا نام 'عبداللہ' ترکمان ہے۔
غالب کے والد راجہ بختاور سنگھ کی رفاقت میں ایک جنگ کے دوران مارے گئے
لیکن خوش قسمتی سے میرے والد افغان روس جنگ میں صحیح سلامت بچ گئے اور 90 کی دہائی میں افغانستان سے پاکستان ہجرت کی۔۔
غالب 1797 کو سرزمین ہندوستان میں اس وقت پیدا ہوئے جب وہاں مسلم حکومت کا ستارہ اپنی آب و تاب کے ساتھ چمک رہا تھا۔
اور میں
ٹھیک دو سو سال بعد 1997 کو اسی خاک ہندوستان میں اس وقت پیدا ہوا جب یہاں پاکستان کے نام سے ایک خودمختار مسلم مملکت کا قیام عمل میں آچکا تھا۔
غالب گھر کے نزدیک ایک کتب فروش سے کتابیں کرائے پر لے کر پڑھا کرتے تھے اور میرا بچپن عمرو عیار کے قصے اور رسالے کرائے پر پڑھ کر گزرا۔۔
یہاں تک کہ جب میں نے 12 برس کی عمر میں پبلک لائبرری میں عضویت حاصل کی تو مجھے یاد ہے کہ اولین کتاب جو میں گھر لایا تھا وہ "دیوان غالب" تھی۔۔
وہاں غالب شاہ کے مصاحب ہو کر اتراتے تھے اور اب چونکہ سسٹم جمہوری ہوچکا ہے اسلیے یہاں ان کی تقلید میں ہم سیاستدان کا مصاحب بن کر اتراتے ہیں اور کابل میں ہمارے ایک MNA کے مصاحب(سیکریٹری) کی حیثیت سے وظیفہ خوار ہیں اور شاہ کو دعا دیتے ہیں۔۔
الغرض غالب کے نام نے ہمیں کم سنی میں ہی اپنے حلقہ دام میں اسیر کر لیا اور ہم نے اس صد رنگ گلستاں سے عمر بھر کا پیمان وفا باندھ لیا۔۔
ہم سخن فہم ہونے کا دعوا نہیں کرتے لیکن غالب کے طرفدار ضرور ہیں اور اپنا تو عقیدہ یہی ہے بقول غالب!
"تھے ظہوری و عرفی و طالب
اپنے اپنے زمانے میں زمانے میں "غالب"
نہ ظہوری ہے اب، نہ طالب ہے
"اسد اللہ خان غالب" ہے
غالب منشی حبیب اللہ زکاء کے نام ایک خط میں لکھتے ہیں کہ
"میں قوم کا ترک سلجوقی ہوں۔
دادا میرا ماوراء النہر سے شاہ عالم کے وقت میں ہندوستان آیا۔"
اور میرا قصہ کچھ یوں ہے کہ
میں قوم کا ترک ترکمانی ہوں ( سلجوقی بھی ترکمانوں کے 24 بڑے قبائل میں سے ایک ہیں)
اور میرا دادا بھی ماوراء النہر سے 1930 کی دہائی میں افغانستان آیا۔
غالب کے والد کا نام 'عبداللہ' بیگ خان تھا اور میرے والد کا نام 'عبداللہ' ترکمان ہے۔
غالب کے والد راجہ بختاور سنگھ کی رفاقت میں ایک جنگ کے دوران مارے گئے
لیکن خوش قسمتی سے میرے والد افغان روس جنگ میں صحیح سلامت بچ گئے اور 90 کی دہائی میں افغانستان سے پاکستان ہجرت کی۔۔
غالب 1797 کو سرزمین ہندوستان میں اس وقت پیدا ہوئے جب وہاں مسلم حکومت کا ستارہ اپنی آب و تاب کے ساتھ چمک رہا تھا۔
اور میں
ٹھیک دو سو سال بعد 1997 کو اسی خاک ہندوستان میں اس وقت پیدا ہوا جب یہاں پاکستان کے نام سے ایک خودمختار مسلم مملکت کا قیام عمل میں آچکا تھا۔
غالب گھر کے نزدیک ایک کتب فروش سے کتابیں کرائے پر لے کر پڑھا کرتے تھے اور میرا بچپن عمرو عیار کے قصے اور رسالے کرائے پر پڑھ کر گزرا۔۔
یہاں تک کہ جب میں نے 12 برس کی عمر میں پبلک لائبرری میں عضویت حاصل کی تو مجھے یاد ہے کہ اولین کتاب جو میں گھر لایا تھا وہ "دیوان غالب" تھی۔۔
وہاں غالب شاہ کے مصاحب ہو کر اتراتے تھے اور اب چونکہ سسٹم جمہوری ہوچکا ہے اسلیے یہاں ان کی تقلید میں ہم سیاستدان کا مصاحب بن کر اتراتے ہیں اور کابل میں ہمارے ایک MNA کے مصاحب(سیکریٹری) کی حیثیت سے وظیفہ خوار ہیں اور شاہ کو دعا دیتے ہیں۔۔
الغرض غالب کے نام نے ہمیں کم سنی میں ہی اپنے حلقہ دام میں اسیر کر لیا اور ہم نے اس صد رنگ گلستاں سے عمر بھر کا پیمان وفا باندھ لیا۔۔
ہم سخن فہم ہونے کا دعوا نہیں کرتے لیکن غالب کے طرفدار ضرور ہیں اور اپنا تو عقیدہ یہی ہے بقول غالب!
"تھے ظہوری و عرفی و طالب
اپنے اپنے زمانے میں زمانے میں "غالب"
نہ ظہوری ہے اب، نہ طالب ہے
"اسد اللہ خان غالب" ہے