پپو
محفلین
یہ عورت گھر سے صرف آٹا خریدنے آئی تھی اسے کیا معلوم تھا کہ آٹا کے لیے سر بھی پھٹے گا اور رسوائی بھی ہوگی اور ساتھ ہی ایک اور عورت گر جانے والے آٹے کو اکھٹا کر رہی ہے یہ تصویر روزنامہ ایکسپریس میں چھپی ہے اور اس میں ایک درد ہے اور بے بسی ہے کہ ہم آج کس دوراہے پر آن کھڑے ہوئے ہیں کہ پیٹ کے دوزخ کو بھرنے کے لیے رسوا ہونا پڑ رہا ہے اور ہاں یاد رہے یہ کوئی مفت کی تقسیم نہیںہے بس ذرا بازار سے کم نرخ پر ملتا ہے میری قوم کی مائیں اور بہنیں کس طرح گھروں سے نکل کر بیچ بازار لائنوں میں لگنے پر مجبور ہیں اور اس پر تشدد کرتے ہوئے اسی قوم کے بیٹے ہیں