زبیر مرزا
محفلین
میں ایسی قوم سے ہوں جس کے بچوں سے وہ ڈرتا ہے
بڑادشمن بنا پھرتا ہےجو بچوں سے لڑتا ہے
پتہ کیا پوچھتا ہے وہ کتابوں میں ملوں گا میں
کیے جو ماں سے ہیں میں نے
اُن وعدوں میں ملوں گا میں
میں آنے والا کل ہوں وہ مجھے کیوں آج مارے گا
یہ اُس کا وہم ہے وہ ایسے خواب مارے گا
تمھارا خُون ہوں نا میں اس لے اچھا لڑا ہوں میں
بتایا آیا ہوں دشمن کو کہ اُس سے تو بڑا ہوں میں
میں ایسی قوم سے ہوں جس کے بچوں سے وہ ڈرتا ہے
بڑادشمن بنا پھرتا ہےجو بچوں سے لڑتا ہے
بڑادشمن بنا پھرتا ہےجو بچوں سے لڑتا ہے
پتہ کیا پوچھتا ہے وہ کتابوں میں ملوں گا میں
کیے جو ماں سے ہیں میں نے
اُن وعدوں میں ملوں گا میں
میں آنے والا کل ہوں وہ مجھے کیوں آج مارے گا
یہ اُس کا وہم ہے وہ ایسے خواب مارے گا
تمھارا خُون ہوں نا میں اس لے اچھا لڑا ہوں میں
بتایا آیا ہوں دشمن کو کہ اُس سے تو بڑا ہوں میں
میں ایسی قوم سے ہوں جس کے بچوں سے وہ ڈرتا ہے
بڑادشمن بنا پھرتا ہےجو بچوں سے لڑتا ہے