میر انیس
لائبریرین
آج علامہ اقبال ٹائون سے پاپوش جانے والے جلوس میں عین اس وقت جب جلوس کا آخری دستہ مین روڈ پر موجود ایک سپر اسٹور سے گزر رہا تھا تو اس سے تقریباََ 50 گز کے فاصلہ پرکھڑی ایک کار میں دھماکہ ہوا اور اسکے قریب کھڑے ہوئے مومنین ،مومنات ،بچے اور پولیس اہلکار شدید زخمی ہوگئے۔دھماکہ ہوتے ہی شدید فائرنگ شروع ہوگئی۔ میں جلوس سے نکل کر اپنے بچے کو گھر چھوڑنے آیا تھا دھماکہ کی آواز سنتے ہی دوبارہ جلوس کی طرف بھاگا کیونکہ میرا ایک 6 سال کا بھتیجا اور بھائی بھی جلوس میں تھے۔ میرا گھر جائے حادثہ سے بہت قریب ہے اور میں وہاں سے صرف 2 منٹ پہلے ہی گزرا ہوں گا۔دھماکے کی آواز پر جو میری حالت ہوئی تھی وہ میں ہی جانتا ہوں اور مجھکو پہلی دفعہ تجربہ ہوا کہ جب کوئی جان لیوا دھماکہ ہوتا ہے تو کیا حالت ہوتی ہے بھابھی ننگے پیر ہی بھاگ نکلی تھیں جنکو میں نے زبردستی گھر بھیجا خود میری یہ حالت تھی کہ پیر کہیں رکھتا تھا اور جاتا کہیں اور تھا موبائل پر فون کسی کو ملاتا تھا ملتا کہیں اور تھا۔سڑک پر لوگ اندھا دھند بھاگ رہے تھے دھواں ہی دھواں پھیلا ہوا تھا۔ جب مین روڈ پر آنے لگا تو فائرنگ شروع ہوگئی مجبوراََ واپس آکر دوسرا راستا پکڑنا پڑا۔
اگر یہ بم دھماکے کرنے والے یہ سمجھتے ہیں کہ اسطرح لوگ ڈر جائیں گے تو خاطر جمع رکھیں کیونکہ جلوس کا رش اس حادثہ کے بعد ڈبل کیا تین گناہ بڑھ گیا تھا جلوس کے لوگ بجائے چھٹ جانے کے جو گھر جاچکے تھے وہ بھی جلوس میں واپس آگئے۔ اور جس جس کو پتہ چلا وہاں پنہچ گیا۔
اسلئے اسطرح کی بزدل حرکتوں سے کسی کو کئی فائدہ نہیں پنہچنے والا بلکہ اس سے تو جزبہ اور بڑھ جاتا ہے ماضی میں اسکی کئی مثالیں موجود ہیں۔
مجھکو سمجھ نہیں آتا کہ یہ سب کب تک ہوتا رہے گا ۔ کیا واقعی ہمارا ملک ہاتھ سے جارہا ہے۔کیا ہم ان دھماکے کرنے والوں کے آگے اتنے بے بس ہوگئے ہیں کہ وہ جب چاہیں مسجدو امام بارگاہ اور جب چاہیں ماتمی جلوس میں دھماکہ کردیتے ہیں جب چاہیں پولیس پر اور جب چاہیں سیکیورٹی فورسس کو اُڑادیں یہاں تک کے درس گاہ تک نہین چھوڑ رہے ہم کو موت سے ڈر نہیں وہ تو آنی ہی ہے تواگر مرنا ہی ہے تو شہادت پا کر مرنا تو ہماری تمنا ہے پر افسوس ہے ملک کی حالت پر کہ یہاں اب کوئی محفوظ نہیں رہا یہاں تک کے جو ہماری سرحدوں اور ماں بہنوں کی عزت کے محافظ تھے وہ بھی نہیں۔
ماں سلام پیش کرتا ہوں اپنی پولیس اور رینجرز کے جوانوں پر کہ ہر جگہ کی طرح یہاں بھی انہوں نے اپنا حق ادا کیا ۔ اور زخم یہاں بھی کھائے اور دوسروں کو مزید نقصان سے بچایا
اگر یہ بم دھماکے کرنے والے یہ سمجھتے ہیں کہ اسطرح لوگ ڈر جائیں گے تو خاطر جمع رکھیں کیونکہ جلوس کا رش اس حادثہ کے بعد ڈبل کیا تین گناہ بڑھ گیا تھا جلوس کے لوگ بجائے چھٹ جانے کے جو گھر جاچکے تھے وہ بھی جلوس میں واپس آگئے۔ اور جس جس کو پتہ چلا وہاں پنہچ گیا۔
اسلئے اسطرح کی بزدل حرکتوں سے کسی کو کئی فائدہ نہیں پنہچنے والا بلکہ اس سے تو جزبہ اور بڑھ جاتا ہے ماضی میں اسکی کئی مثالیں موجود ہیں۔
مجھکو سمجھ نہیں آتا کہ یہ سب کب تک ہوتا رہے گا ۔ کیا واقعی ہمارا ملک ہاتھ سے جارہا ہے۔کیا ہم ان دھماکے کرنے والوں کے آگے اتنے بے بس ہوگئے ہیں کہ وہ جب چاہیں مسجدو امام بارگاہ اور جب چاہیں ماتمی جلوس میں دھماکہ کردیتے ہیں جب چاہیں پولیس پر اور جب چاہیں سیکیورٹی فورسس کو اُڑادیں یہاں تک کے درس گاہ تک نہین چھوڑ رہے ہم کو موت سے ڈر نہیں وہ تو آنی ہی ہے تواگر مرنا ہی ہے تو شہادت پا کر مرنا تو ہماری تمنا ہے پر افسوس ہے ملک کی حالت پر کہ یہاں اب کوئی محفوظ نہیں رہا یہاں تک کے جو ہماری سرحدوں اور ماں بہنوں کی عزت کے محافظ تھے وہ بھی نہیں۔
ماں سلام پیش کرتا ہوں اپنی پولیس اور رینجرز کے جوانوں پر کہ ہر جگہ کی طرح یہاں بھی انہوں نے اپنا حق ادا کیا ۔ اور زخم یہاں بھی کھائے اور دوسروں کو مزید نقصان سے بچایا