میں تجھ سے تجھے اے خدا مانگتا ہوں

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
سید عاطف علی
---------
حمد باری تعالیٰ
-----------
میں تجھ سے تجھے اے خدا مانگتا ہوں
ترے فضل کی میں دعا مانگتا ہوں
---------
عطا کر مجھے وہ جو میرے لئے ہو
وہی رزق بے انتہا مانگتا ہوں
-----------
کروں کام نیکی کے دنیا میں رہ کر
میں پیارے نبی کی ادا مانگتا ہوں
----------
بچانا مجھے تُو ہی اپنے غضب سے
میں رحمت کی تجھ سے دعا مانگتا ہوں
----------
نہیں مانگتا میں لباسِ حریری
میں عزّت کی تجھ سے ردا مانگتا ہوں
---------
ہوئی روح بیمار دنیا میں رہ کر
میں اس کے لئے بھی شفا مانگتا ہوں
----------
ہے ارشد کو مطلوب تیری رضا بس
خدایا میں تیری عطا مانگتا ہوں
--------
 
حمدِ باری تعالیٰ
-----------
میں تجھ سے تجھے اے خدا مانگتا ہوں
ترے فضل کی میں دعا مانگتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔واہ!
---------
عطا کر مجھے وہ جو میرے لئے ہو
وہی رزق بے انتہا مانگتا ہوں ترے رزق کی انتہا مانگتا ہوں
-----------
کروں کام نیکی کے دنیا میں رہ کر
میں پیارے نبی کی ادا مانگتا ہوں بہت خوب ،ماشاء اللہ !
----------
بچانا مجھے تُو ہی اپنے غضب سے
میں رحمت کی تجھ سے دعا مانگتا ہوں آمین۔۔۔
----------
نہیں مانگتا میں لباسِ حریری
میں عزّت کی تجھ سے ردا مانگتا ہوں مگر آبرو کی رِدا مانگتا ہوں
---------
ہوئی روح بیمار دنیا میں رہ کر
میں اس کے لئے بھی شفا مانگتا ہوں میں اِس کے لیے بس شِفا مانگتا ہوں
----------
ہے ارشد کو مطلوب تیری رضا بس ہے ارؔشد کو مطلوب تیری رضا ہی
خدایا میں تیری عطا مانگتا ہوں نہیں کچھ میں اِس کے سِوا مانگتا ہوں
--------
 

عظیم

محفلین
میں تجھ سے تجھے اے خدا مانگتا ہوں
ترے فضل کی میں دعا مانگتا ہوں
---------
'ترے فضل کی میں دعا' مجھے عجز بیانی کا شکار لگتا ہے، "ترے فضل کی یوں/یہ" واضح ہے میرے نزدیک
اسی طرح لفظ میں کی تکرار بھی ہے

یہی ہر گھڑی اب دعا مانگتا ہوں

دوسرا مصرع اگر یہ ہو تو کچھ بہتر ہو سکتا ہے

عطا کر مجھے وہ جو میرے لئے ہو
وہی رزق بے انتہا مانگتا ہوں
-----------
وہی رزق کون سا؟ یہ وضاحت طلب ہے
'وہ جو میرے لیے ہو' کی معنویت بھی سمجھ میں نہیں آ رہی کہ کیوں کہا گیا ہے
شاید یہی رزق کی بات ہے، مگر واضح کرنے کی ضرورت ہے

کروں کام نیکی کے دنیا میں رہ کر
میں پیارے نبی کی ادا مانگتا ہوں
----------
'ادا' مناسب لفظ نہیں ہے، میرا یہ خیال ہے کہ یہ محبوب کے لیے استعمال ہوتا ہے جس میں ایک شوخی کا عنصر پایا جاتا ہے
بچانا مجھے تُو ہی اپنے غضب سے
میں رحمت کی تجھ سے دعا مانگتا ہوں
----------
ٹھیک
نہیں مانگتا میں لباسِ حریری
میں عزّت کی تجھ سے ردا مانگتا ہوں
---------
شکیل صاحب کا مشورہ بہترین ہے
ہوئی روح بیمار دنیا میں رہ کر
میں اس کے لئے بھی شفا مانگتا ہوں
----------
ٹھیک
ہے ارشد کو مطلوب تیری رضا بس
خدایا میں تیری عطا مانگتا ہوں
بھائی شکیل احمد خان23 کی اصلاح خوب ہے، مجھے بس دوسرے مصرع میں 'کچھ' کی جگہ 'اور' بہتر محسوس ہوتا ہے
//نہیں اور اس کے سوا..
یا
// نہ کچھ اور اس کے سوا...
 
عظیم
(اصلاح)
----------
میں تجھ سے تجھے اے خدا مانگتا ہوں
یہی ہر گھڑی اب دعا مانگتا ہوں
---------
خزانوں سے اپنے عطا کر مجھے بھی
اسی رزق کی انتہا مانگتا ہوں
-----------
کروں کام نیکی کے دنیا میں رہ کر
میں پیارے نبی کی ادا مانگتا ہوں
----------
بچانا مجھے تُو ہی اپنے غضب سے
میں رحمت کی تجھ سے دعا مانگتا ہوں
----------
نہیں مانگتا میں لباسِ حریری
مگر آبرو کی ردا مانگتا ہوں
---------
ہوئی روح بیمار دنیا میں رہ کر
میں اس کے لئے بھی شفا مانگتا ہوں
----------
ہے ارشد کو مطلوب تیری رضا ہی
نہیں اور اس کے سوا مانگتا ہوں
--------
 

عظیم

محفلین
رزق والا شعر
کہ میں رزق بے انتہا مانگتا ہوں
کے ساتھ ٹھیک ہو جاتا ہے، "اسی رزق" ابھی بھی واضح نہیں لگا مجھے

باقی میرا خیال ہے کہ ٹھیک ہو گئے ہیں
 

عظیم

محفلین
نیکی کے کام والے شعر میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی
الفاظ بدل کر دوسرے مصرع کے کہا جا سکتا ہے
میرے ذہن میں ایک ترکیب تو بن رہی ہے لیکن مصرع موزوں نہیں کر پا رہا
کسی طرح 'طریقہ میں پیارے نبی سا' کا مفہوم لا سکیں تو اچھا ہو جائے
 
Top