شاعر بدنام
محفلین
میں تو سایہ ہوں گھٹاؤں سے اُترنے والا
ہے کوئی پیاس کے صحرا سے گزرنے والا
تو سمجھتا ہے مجھے حرف مکرر لیکن
میں صحیفہ ہوں ترے دل پہ اُترنے والا
تو مجھے اپنی ہی آواز کا پابند نہ کر
میں تو نغمہ ہوں فضاؤں میں بکھرنے والا
اے بدلتے ہوئے موسم کے گریزاں پیکر
عکس دے جا کوئی آنکھوں میں ٹھہرنے والا
جا رہا ہے ترے ہونٹوں کی تمنا لے کر
زندگی بھر تری آواز پہ مرنے والا
میں ہوں دیوار پہ لکھا ہوا کب سے لیکن
کوئی پڑھتا نہیں رستے سے گزرنے والا
// مدحت الاختر
ہے کوئی پیاس کے صحرا سے گزرنے والا
تو سمجھتا ہے مجھے حرف مکرر لیکن
میں صحیفہ ہوں ترے دل پہ اُترنے والا
تو مجھے اپنی ہی آواز کا پابند نہ کر
میں تو نغمہ ہوں فضاؤں میں بکھرنے والا
اے بدلتے ہوئے موسم کے گریزاں پیکر
عکس دے جا کوئی آنکھوں میں ٹھہرنے والا
جا رہا ہے ترے ہونٹوں کی تمنا لے کر
زندگی بھر تری آواز پہ مرنے والا
میں ہوں دیوار پہ لکھا ہوا کب سے لیکن
کوئی پڑھتا نہیں رستے سے گزرنے والا
// مدحت الاختر