پاکستانی

محفلین
میں تو شعر ہُوں کسی اور کا،مِری شاعرہ کوئی اور ہے
نہ ردیف تھوڑا سا مختلف،نہ ہی قافیہ کوئی اور ہے
میں تو سمجھی میرا جمال ہے،جسے شاعری میں کمال ہے
مُجھے پاس جا کے خبر ہُوئی کہ یہ کلمُووا کوئی اور ہے
مجھے ایک چڑیل نے آ لیا،تبھی جا کے مجھ کو خبر ہُوئی
مجھے جس میں چِلاّ تھا کاٹنا وہ تو دائرہ کوئی اور ہے
مُجھے مِل گیا وہ نصیب سے،ہُوئی گرم بحث رقیب سے
تیری نازیہ کوئی اور ہے،میری شازیہ کوئی اور ہے
وہ اپنے صحن میں تھی کھڑی،مَیں بھی اپنی چھت پہ کھڑا رہا
ذرا دِن چڑھا تو پتہ چلا کہ وہ دِل رُبا کوئی اور ہے
یہ تو بِل ہے بجلی کا،گیس کا،جو تھما گیا مِرے ہاتھ میں
مُجھے لا کے جس نے دیا تھا خط،وہ تو ڈاکیا کوئی اور ہے
میں چلا تھا جانبِ شُوگراں،تو پتہ چلا کہ ہُوں لودھراں
مجھے راستے میں خبر ہُوئی، میرا راستہ کوئی اور ہے
مُجھے اپنے جال میں پھانس کر،جو بنا رہا بڑا معتبَر
مُجھے مُفت میں جو پھنسا گیا،وہ فراڈیا کوئی اور ہے

جمال عبدالناصر)​
 

پاکستانی

محفلین
لیں جی آپ بھی کیا یاد کریں گے۔


ادھ پکی کھچڑی ہے نوش فرمائیں گے کیا
توبہ خالی پیٹ ہی دفتر چلے جائیں گے کیا

چائے میں لہسن کی بو آگئی ہے تو کیا ہوا
اللہ اللہ آپ ماں بہن پر اتر آئیں گے کیا

دودھ میں مکھی تھی چوہا تو نہیں تھا حضور
ہاتھ دھو کر پیچھے ہی پڑ جائیں گے کیا

جل گئی ہیں ساری روٹیاں تو کیا ہوا
آپ ایک نوالہ تک منہ میں نہ لے جائیں گے کیا

نیم کے پتوں کی چٹنی توس پر کیا مل کے دوں
یہ بھی اگر کھاتے نہیں تو اور پھر کھائیں گے کیا

گھر میں آٹے کی سویاں تھی وہ بھی بکری کھا گئی
بُھٹے کی داڑھی سویاں جان کے کھائیں گے کیا

پیاز کا حلوہ بنا دوں ذرا رک جائیے
بھوکے رہ کر میری ناک کٹوائیں گے کیا

بد مزاجی حد سے گذری بندہ پرور کب تک
ہم کہیں گے کھائیے اور آپ کہیں کھائیں گے کیا
 

Hedayatullah

محفلین
میں تو شعر ہُوں کسی اور کا،مِری شاعرہ کوئی اور ہے
نہ ردیف تھوڑا سا مختلف،نہ ہی قافیہ کوئی اور ہے
میں تو سمجھی میرا جمال ہے،جسے شاعری میں کمال ہے
مُجھے پاس جا کے خبر ہُوئی کہ یہ کلمُووا کوئی اور ہے
مجھے ایک چڑیل نے آ لیا،تبھی جا کے مجھ کو خبر ہُوئی
مجھے جس میں چِلاّ تھا کاٹنا وہ تو دائرہ کوئی اور ہے
مُجھے مِل گیا وہ نصیب سے،ہُوئی گرم بحث رقیب سے
تیری نازیہ کوئی اور ہے،میری شازیہ کوئی اور ہے
وہ اپنے صحن میں تھی کھڑی،مَیں بھی اپنی چھت پہ کھڑا رہا
ذرا دِن چڑھا تو پتہ چلا کہ وہ دِل رُبا کوئی اور ہے
یہ تو بِل ہے بجلی کا،گیس کا،جو تھما گیا مِرے ہاتھ میں
مُجھے لا کے جس نے دیا تھا خط،وہ تو ڈاکیا کوئی اور ہے
میں چلا تھا جانبِ شُوگراں،تو پتہ چلا کہ ہُوں لودھراں
مجھے راستے میں خبر ہُوئی، میرا راستہ کوئی اور ہے
مُجھے اپنے جال میں پھانس کر،جو بنا رہا بڑا معتبَر
مُجھے مُفت میں جو پھنسا گیا،وہ فراڈیا کوئی اور ہے

جمال عبدالناصر)​
انہیں اشعار کی تضمین اس طرح بھی کی گئی ہے
ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﮨﻞ ﮨﻮﮞ ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﺎ، ﻣﺮﯼ ﺍﮨﻠﯿﮧ ﮐﻮﺋﯽ
ﺍﻭﺭ ﮨﮯ
ﻣﯿﮟ ﺭﺩﯾﻒ ِ ﻣﺼﺮﻋﮧﺀ ﻋﺸﻖ ﮨﻮﮞ، ﻣِﺮﺍ ﻗﺎﻓﯿﮧ
ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﮨﮯ
ﺟﻮ ﻟﻐﺖ ﮐﻮ ﺗﻮﮌ ﻣﺮﻭﮌ ﺩﮮ، ﺟﻮ ﻏﺰﻝ ﮐﻮ ﻧﺜﺮ
ﺳﮯ ﺟﻮﮌ ﺩﮮ
ﻣﯿﮟﻭﮦ ﺑﺪﻣﺬﺍﻕِ ﺳﺨﻦ ﻧﮩﯿﮟ، ﻭﮦ " ﺟﺪﯾﺪﯾﺎ"
ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﮨﮯ
ﻣﺠﮭﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﻌﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﺭﻗﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﮔﻠﮧ ﺗﻮ
ﻧﮩﯿﮟ ﻣﮕﺮ
ﺟﻮ ﮐﺘﺎﺏ ﭼﮭﺎﭖ ﮐﮯ ﮐﮭﺎ ﮔﯿﺎ ﻭﮦ ﻓﺮﺍﮈﯾﺎ ﮐﻮﺋﯽ
ﺍﻭﺭ ﮨﮯ
ﻣﯿﮟ ﺗﺮﺍ ﮐﺰﻥ، ﺗﻮ ﻣِﺮﯼ ﮐﺰﻥ، ﮐﺮﯾﮟﺭﻗﺺ ﭘﮭﺮ
ﺳﺮِ ﺍﻧﺠﻤﻦ
ﻧﮧ ﺗِﺮﺍ ﭼﭽﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﮨﮯ ﻧﮧ ﻣِﺮﺍ ﭼﭽﺎ ﮐﻮﺋﯽ
ﺍﻭﺭ ﮨﮯ
ﻭﮦ ﺳﮩﺎﮒ ﺭﺍﺕ ﺟﮩﯿﺰ ﻣﯿﮟ ﺳﮓِ ﭘﺎﻟﺘﻮ ﺑﮭﯽ ﻟﮯ
ﺁﺋﯽ ﺗﮭﯽ
ﺟﻮ ﺳﺤﺮ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﭘﺘﮧ ﭼﻼ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﯿﺴﺮﺍ ﮐﻮﺋﯽ
ﺍﻭﺭ ﮨﮯ
ﮨﮯ ﻣِﺮﯼ ﻏﺰﻝ ﮐﺎ ﺑﮭﺮﻡ ﺍﺑﮭﯽ، ﻣﺮﮮ ﻧﺮﺧﺮﮮ ﻣﯿﮟ
ﮨﮯ ﺩﻡ ﺍﺑﮭﯽ
ﻣﯿﮟ ﺟﻮﺍﺏِﺷﺎﻋﺮِ ﻋﺼﺮ ﮨﻮﮞ، ﻣِﺮﺍ ﭨﯿﭩﻮﺍ ﮐﻮﺋﯽ
ﺍﻭﺭ ﮨﮯ
ﮐﺴﯽ ﺗﺠﺮﺑﮯ ﮐﯽ ﺗﻼﺵ ﻣﯿﮟ ﻣِﺮﺍ ﻋﻘﺪِ ﺛﺎﻧﻮﯼ
ﮨﻮﮔﯿﺎ
ﻣِﺮﯼ ﺍﮨﻠﯿﮧ ﮐﻮ ﺧﺒﺮ ﻧﮩﯿﮟ، ﻣِﺮﯼ ﺍﮨﻠﯿﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ
ﮨﮯ
 
میں تو شعر ہُوں کسی اور کا،مِری شاعرہ کوئی اور ہے
نہ ردیف تھوڑا سا مختلف،نہ ہی قافیہ کوئی اور ہے
میں تو سمجھی میرا جمال ہے،جسے شاعری میں کمال ہے
مُجھے پاس جا کے خبر ہُوئی کہ یہ کلمُووا کوئی اور ہے
مجھے ایک چڑیل نے آ لیا،تبھی جا کے مجھ کو خبر ہُوئی
مجھے جس میں چِلاّ تھا کاٹنا وہ تو دائرہ کوئی اور ہے
مُجھے مِل گیا وہ نصیب سے،ہُوئی گرم بحث رقیب سے
تیری نازیہ کوئی اور ہے،میری شازیہ کوئی اور ہے
وہ اپنے صحن میں تھی کھڑی،مَیں بھی اپنی چھت پہ کھڑا رہا
ذرا دِن چڑھا تو پتہ چلا کہ وہ دِل رُبا کوئی اور ہے
یہ تو بِل ہے بجلی کا،گیس کا،جو تھما گیا مِرے ہاتھ میں
مُجھے لا کے جس نے دیا تھا خط،وہ تو ڈاکیا کوئی اور ہے
میں چلا تھا جانبِ شُوگراں،تو پتہ چلا کہ ہُوں لودھراں
مجھے راستے میں خبر ہُوئی، میرا راستہ کوئی اور ہے
مُجھے اپنے جال میں پھانس کر،جو بنا رہا بڑا معتبَر
مُجھے مُفت میں جو پھنسا گیا،وہ فراڈیا کوئی اور ہے

جمال عبدالناصر)​
زبردست اعلی
 
Top