سید زبیر
محفلین
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
میں غلام ابن غلام ہوں
مجھے عشق ہے تو خدا سے
مجھے عشق ہے تو رسول سے
یہ کرم ہے سارا بتول کا
مرے منہ سے آئے مہک سدا
جو میں نام لوں ترا جھوم کے
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
کیا بات ہے رضا اس چمنستان کرم کی
زہرا ہے کلی جس میں حسین اور حسن پھول
مجھے عشق سرو و ثمن سے ہے
مجہے عشق سارے چمن سے ہے
مجھے عشق ان کے وطن سے ہے
مجھے عشق ان کی گلی سے ہے
مجھے عشق ہے تو علی سے ہے
مجھے عشق ہے تو حسین سے ہے
مجھے عشق شاہ زمن سے ہے
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
مجھ پہ کتنا نیاز کرم ہو گیا
دنیا کہنے لگی پنجتن کا گدا
اس گھرانے کا جب سے میں نوکر ہوا
سب سے اچھی میری نوکری ہو گئی
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
ہوا کیسے وہ سر سے تن جدا
جہاں عشق ہو وہیں کربلا
مری بات انہی کی بات ہے
مرے سامنے وہی ذات ہے
وہی جن کو شیر خدا کہیں
جنہیں باب صلے علا کہیں
وہی جن کو آل نبی کہیں
وہی جن کو ذات علی کہیں
وہی پختہ میں تو خام ہوں
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
میرے شعر کیا میرا ذکر کیا
میری بات کیا میری فکر کیا
میرے شعر ان کے ادب سے ہیں
میرا ذکر ان کے طفیل سے
کہاں مجھ میں اتنی سکت بھلا
کہ ہو منقبت کا بھی حق ادا