جیا راؤ
محفلین
وہ مجھ کو چھوڑ کے جائے تو کوئی بات بنے
کبھی نہ لوٹ کے آئے تو کوئی بات بنے
مرے لئے تو وہ روتا رہا ہے برسوں ہی
ہاں آج مجھ کو رلائے تو کوئی بات بنے
میں اپنے بارے میں سوچوں تو خود کو نہ پاؤں
یوں مجھ سے مجھ کو چرائے تو کوئی بات بنے
میں روٹھ جاؤں گر اس سے تو بے وفا نہ کہے
وہ مر کے مجھ کو منائے تو کوئی بات بنے
میں جس سے ہنس کے نہ بولوں وہ اس کو چھوڑ چلے
یوں میرے ناز اٹھائے تو کوئی بات بنے
میں جانتی ہوں کہ ہوں ناگزیر اس کے لئے
وہ بار بار بتائے تو کوئی بات بنے
جیا نجانے کہ ہے ہجر اور بسمل کیا
وہ آج مجھ کو بتائے تو کوئی بات بنے
کبھی نہ لوٹ کے آئے تو کوئی بات بنے
مرے لئے تو وہ روتا رہا ہے برسوں ہی
ہاں آج مجھ کو رلائے تو کوئی بات بنے
میں اپنے بارے میں سوچوں تو خود کو نہ پاؤں
یوں مجھ سے مجھ کو چرائے تو کوئی بات بنے
میں روٹھ جاؤں گر اس سے تو بے وفا نہ کہے
وہ مر کے مجھ کو منائے تو کوئی بات بنے
میں جس سے ہنس کے نہ بولوں وہ اس کو چھوڑ چلے
یوں میرے ناز اٹھائے تو کوئی بات بنے
میں جانتی ہوں کہ ہوں ناگزیر اس کے لئے
وہ بار بار بتائے تو کوئی بات بنے
جیا نجانے کہ ہے ہجر اور بسمل کیا
وہ آج مجھ کو بتائے تو کوئی بات بنے