جیا راؤ
محفلین
میں عشق کی شدت سے پریشان بہت ہوں
اے جاں تری چاہت سے پریشان بہت ہوں
ہاں شورشِ ہجراں سے یہ دل شاد بہت تھا
ہاں وصل کی راحت سے پریشان بہت ہوں
چاہوں تو تجھے چھوڑ دوں میں غیر کی خاطر
بس نکتہ وحدت سے پریشان بہت ہوں
انصاف کی دنیا ہے فقط خواب کی دنیا
یا رب میں حقیقت سے پریشان بہت ہوں
جگنو، یہ چاند، تارے، بہاریں صدایئں دیں
اف، میں تیری شہرت سے پریشان بہت ہوں
غنچہ یا کوئی پھول کہوں، پنکھڑی کہوں !
ہونٹوں کی نزاکت سے پریشان بہت ہوں
کیوں اے دل کم فہم تو مانے ہے انا کی؟
آمر کی حکومت سے پریشان بہت ہوں
ہر ایک عمل پہ کہے 'یوں تو نہیں، یوں۔۔۔'
ناصح تیری عادت سے پریشان بہت ہوں
لڑکی ہوں، پگھل جاتی ہوں نظروں کی تپش سے
میں حسن کی نعمت سے پریشان بہت ہوں
وہ جان تکلم نہ بنا لے مجھے مداح
اس زور خطابت سے پریشان بہت ہوں
دنیا یہ فقط تجھ پہ جیا! کیوں ہے مہربان
لہجوں کی ملاحت سے پریشان بہت ہوں
اے جاں تری چاہت سے پریشان بہت ہوں
ہاں شورشِ ہجراں سے یہ دل شاد بہت تھا
ہاں وصل کی راحت سے پریشان بہت ہوں
چاہوں تو تجھے چھوڑ دوں میں غیر کی خاطر
بس نکتہ وحدت سے پریشان بہت ہوں
انصاف کی دنیا ہے فقط خواب کی دنیا
یا رب میں حقیقت سے پریشان بہت ہوں
جگنو، یہ چاند، تارے، بہاریں صدایئں دیں
اف، میں تیری شہرت سے پریشان بہت ہوں
غنچہ یا کوئی پھول کہوں، پنکھڑی کہوں !
ہونٹوں کی نزاکت سے پریشان بہت ہوں
کیوں اے دل کم فہم تو مانے ہے انا کی؟
آمر کی حکومت سے پریشان بہت ہوں
ہر ایک عمل پہ کہے 'یوں تو نہیں، یوں۔۔۔'
ناصح تیری عادت سے پریشان بہت ہوں
لڑکی ہوں، پگھل جاتی ہوں نظروں کی تپش سے
میں حسن کی نعمت سے پریشان بہت ہوں
وہ جان تکلم نہ بنا لے مجھے مداح
اس زور خطابت سے پریشان بہت ہوں
دنیا یہ فقط تجھ پہ جیا! کیوں ہے مہربان
لہجوں کی ملاحت سے پریشان بہت ہوں