خرم
محفلین
ہماری گریجوئیٹ مجلس شورہ نے ایک اور فقید المثال قانون منظور کیا کہ جس کی رو سے صدر، فوج اور عدلیہ پر تنقید نہیں کی جا سکے گی۔ اب بھی اصرار کہ ہمارے یہاں سچی اور پکی جمہوریت رائج ہے۔ بس فیض صاحب کا یہی شعر یاد آتا ہے
میں نثار تیری گلیوں پہ اے وطن کہ جہاں
چلی ہے رسم کوئی نہ سر اُٹھا کہ چلے
بوالہواسوں کا یہ رقص بدتمیزی نجانے کب تھمے گا؟ کب ہم اپنے حق کو اپنا مانیںگے اور کب اس قوم کی مرجھائی ہوئی امیدوں پہ برگ و بار کا موسم آئے گا؟
میں نثار تیری گلیوں پہ اے وطن کہ جہاں
چلی ہے رسم کوئی نہ سر اُٹھا کہ چلے
بوالہواسوں کا یہ رقص بدتمیزی نجانے کب تھمے گا؟ کب ہم اپنے حق کو اپنا مانیںگے اور کب اس قوم کی مرجھائی ہوئی امیدوں پہ برگ و بار کا موسم آئے گا؟