میں چپ رھا تو یہ زنجیر بول سکتی ھے

سنے جو غور سے ، تحریر بول سکتی ھے
تُو میرے غم سے مجھے میر بول سکتی ھے

مِری زباں ،میرے پیروں کو باندھنے والو
میں چپ رھا تو یہ زنجیر بول سکتی ھے

تمھارے جھُوٹ پہ سن لو اگر نہ بولا میں
میرے خمیر کی تعمیر بول سکتی ھے

غریبِ شہر کی جاگیر اُسکے بچے ھیں
امیرِ شہر یہ جاگیر بول سکتی ھے

تمھارا وصل تھا چپ کی حسین چادر میں
یہ شام ھجر کی دلگیر بول سکتی ھے

اگر یقین ھو کامل خدا کی رحمت پر
تمھارے ھاتھ میں تقدیر بول سکتی ھے

ندیم راجہ
 
خوبصورت انتخاب . . .
قبلہ بہت بہت شکریہ!!
حسن بھائی ...بہت اچھے سے میں آپ کے خاموشی کے شور کو سن رہا ہوں ....
میرے مشفق استاد محترم نے ایک شعر ارشاد فرمایا تھا۔۔۔
میں کچھ نہ کہوں اور یہ چاہوں کہ میری بات
خوشبو کی طرح اڑ کے ترے دل میں اتر جائے
اور آپ نے آج اسے سچ کر دکھایا۔۔۔۔ عنایت آپ کی بندہ پروری کی۔۔۔۔
 
Top