میں کس کی کھوج میں اس کرب سے گزرتا رہا (نثار ناسک)

فرقان احمد

محفلین

میں کس کی کھوج میں اس کرب سے گزرتا رہا
کہ شاخ شاخ پہ کھلتا رہا ۔۔۔ ۔۔ بکھرتا رہا !

مجھے تو اتنی خبر ہے کہ مشت خاک تھا میں
جو چاک مہلت گریہ پہ ۔۔۔ رقص کرتا رہا !

یہ سانس بھر مرے حصے کا خواب کیسا تھا
کہ جس میں اپنے لہو سے میں رنگ بھرتا رہا

عجیب جنگ رہی میری میرے عہد کے ساتھ
میں اس کے جال کو ، وہ میرے پر کترتا رہا !

انہوں نے مجھ کو سمندر ہی دیکھنے نہ دیا
کہ گھر کا گھر ہی مرے ڈوبنے سے ڈرتا رہا

 
Top