میں کوئ شاعر تو نہیں ہوں لیکن پھر بھی اپنی ایک غزل برائے اصلاح محفل کے گوش گزار کر رہا ہوں۔

یاسر مسروق

محفلین
اے عشق تو کیوں اتنا آساں ہوا پھرتا ہے۔
شب کے رندوں سے پوچھ کیوں پریشاں ہوا پھرتا ہے۔
آگہی عقل کی اساس ہے۔
پھر یہ ظالم خرد سے کیوں حراساں ہوا پھرتا ہے۔
تمنا ہے اسے کہ موت آجائے۔
نیم بسمل جو ہوا پھر کیوں بے جاں ہوا پھرتا ہے۔
کہتے ہیں کہ دولت دل ہے نایاب۔
اب یہ سمجھا میں وہ کیوں جان جہاں ہوا پھرتا ہے۔
اے کاش تو سرے سے ملتا ہی نہیں
اب دل ''مسروق'' افسرداں ہوا پھرتا ہے۔

(یاسر مسروق)
 

الف عین

لائبریرین
اصلاح سخن میں ایسی فکر آمیز لیکن بے بحری غزلوں کے شعراء کو جو میں مشورے دیتا رہا ہوں، وہ دوسرے دھاگوں میں دیکھ لیں، خود کو دوہرانے سے کیا فائدہ؟
 

یاسر مسروق

محفلین
اصلاح سخن میں ایسی فکر آمیز لیکن بے بحری غزلوں کے شعراء کو جو میں مشورے دیتا رہا ہوں، وہ دوسرے دھاگوں میں دیکھ لیں، خود کو دوہرانے سے کیا فائدہ؟
شکریہ جناب الف عین صاحب اگر بحر کے ہوالے سے تھوڑی اصلاح کر دیں تو جناب کی مہربانی ہوگی اور کچھ سیکھنے کو بھی مل جائے گا۔
 
حوصلہ افزائی سے آپ غزل کے شاعر نہیں بن جائیں گے اور حوصلہ شکنی میرا مقصد نہیں، لیکن آپکے خیالات کو ایک نئی غزل میں ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔ اور یہ کام اصلاحِ سخن کے دائرہ کار سے کم از کم میری نظر میں تو باہر ہے۔ آپ کو چاہیے کہ علم العروض اور بحور کا مطالعہ کریں، پھر شعر کہیں، ورنہ خود کو نثری نظم تک محدود رکھیں۔
 
Top