نامرادی کا یہ عالم ہے کہ اب یاد نہیں
تو بھی شامل تھا کبھی میری تمناؤں میں
دن کے ڈھلتے ہی اُجڑ جاتی ہیں آنکھیں ایسے
جس طرح شام کو بازار کسی گاؤں میں
چاک دل سی کہ نہ سی زخم کی توہین نہ کر
ایسے قاتل تو نہ تھے میرے مسیحاؤں میں
خوب ہے بلال بھیا۔۔۔ ۔۔!
ابھی غزل کی شدت کم ہے تب تو یہ حال کہ پڑھ کر دل کٹ کر رہ جاتا ہے۔
اس سے زیادہ ہونی بھی نہیں چاہیے۔