فراز میں کہ پرشور سمندر تھے مرے پاؤں میں - احمد فراز

محمد بلال اعظم

لائبریرین
نامرادی کا یہ عالم ہے کہ اب یاد نہیں​
تو بھی شامل تھا کبھی میری تمناؤں میں​
دن کے ڈھلتے ہی اُجڑ جاتی ہیں آنکھیں ایسے​
جس طرح شام کو بازار کسی گاؤں میں​
چاک دل سی کہ نہ سی زخم کی توہین نہ کر​
ایسے قاتل تو نہ تھے میرے مسیحاؤں میں​
خوب ہے بلال بھیا۔۔۔ ۔۔!
ابھی غزل کی شدت کم ہے تب تو یہ حال کہ پڑھ کر دل کٹ کر رہ جاتا ہے۔​
اس سے زیادہ ہونی بھی نہیں چاہیے۔ :)

بے شک، درست فرمایا، یہ غزل ہی بہت خوب ہے۔ مجھے آخری شعر تو بہت ہی زیادہ پسند ہے۔
 

فہیم

لائبریرین
ابھی غزل کی شدت کم ہے تب تو یہ حال کہ پڑھ کر دل کٹ کر رہ جاتا ہے۔​
اس سے زیادہ ہونی بھی نہیں چاہیے۔ :)
آپ کو جواب احمد بھائی نے دے دیا ہے۔

یعنی آپ دونوں شدت کے معاملے میں انتہائی ہلکے واقع ہوئے ہیں :)
 
Top