عاطف بٹ
محفلین
میں ہوش میں تھا تو پھر اس پہ مر گیا کیسے
یہ زہر میرے لہو میں اتر گیا کیسے
کچھ اس کے دل میں لگاوٹ ضرور تھی ورنہ
وہ میرا ہاتھ دبا کر گزر گیا کیسے
ضرور اس کی توجہ کے رہبری ہو گی
نشے میں تھا تو میں اپنے ہی گھر گیا کیسے
جسے بھلائے کئی سال ہو گئے کامل
میں آج اس کی گلی سے گزر گیا کیسے
یہ زہر میرے لہو میں اتر گیا کیسے
کچھ اس کے دل میں لگاوٹ ضرور تھی ورنہ
وہ میرا ہاتھ دبا کر گزر گیا کیسے
ضرور اس کی توجہ کے رہبری ہو گی
نشے میں تھا تو میں اپنے ہی گھر گیا کیسے
جسے بھلائے کئی سال ہو گئے کامل
میں آج اس کی گلی سے گزر گیا کیسے
پسِ تحریر: مہدی حسن خان صاحب کی گائی ہوئی یہ غزل مجھے بہت پسند ہے مگر مجھے اس کے خالق کا نام نہیں پتہ، اگر آپ میں سے کسی کے علم میں ہو تو بتا کر ممنون فرمائیے۔ اس سلسلے میں ایک دلچسپ واقعہ یہ بھی ہے کہ یہ غزل میں نے چند سال قبل یونیورسٹی کے ایک پروگرام میں جملہ آلاتِ موسیقی کے ساتھ گائی تھی۔
آخری تدوین: