میں ہوں وہ رات ستارے جسے گہرا کر دیں
میں ہوں وہ بزم جسے رقصِ شرر لے ڈوبے
وہ مئےِ تند ہوں میں جس سے جگر چِر جائے
میں وہ دریا ہوں جو اپنا ہی گہر لے ڈوبے
وہ صنم میں نے تراشے کہ خدا چونک اٹھے
میں وہ آزر ہوں جسے مشقِ ہنر لے ڈوبے
نام لیواؤں کو اپنے کبھی خلوت میں پرکھ
اس تماشے کو یہی شعبدہ گر لے ڈوبے
ماخوذ:
زار