غزل (وسیم بریلوی) میں یہ نہیں کہتا کہ میرا سر نہ ملے گا لیکن میری آنکھوں میں تجھے ڈر نہ ملے گا سر پر تو بٹھانے کو ہے تیار زمانہ لیکن تیرے رہنے کو یہاں گھر نہ ملے گا جاتی ہے چلی جائے یہ میخانے کی رونق کم ظرفوں کے ہاتھوں میں تو ساغر نہ ملے گا