نئی غزل۔۔ احباب کے لئے

الف عین

لائبریرین
ایک نئی غزل حاضر ہے، مشورہ سخن کے لئے بھی، یعنی اعتراضات کی زیادہ ضرورت ہے۔ بہر حال جو کچھ بھی ہے، حاضر ہے

غزل

اعجاز عبید

آج نیزے پہ میرا سر لے جا
میرا چہرہ، مری نظر لے جا

یوں انگوٹھوں کو کاٹتا کیا ہے
چاہئے تو مرا ہنر لے جا

دیکھ زندہ ہوں اپنے باہر میں
جسم گٹھڑی میں باندھ کر لے جا

آج اس طرح لوٹ لے مجھ کو
رخت سب چھوڑ دے، سفر لے جا

مجھ کو بے مایہ اس طرح مت چھوڑ
رہنے دے خواب، چشمِ تر لے جا

میرے حصے کی چھوڑ دے دھرتی
چاہے پھر میرے بال و پر لے جا

۳۰ اکتوبر ۲۰۰۹ء
 

محمد وارث

لائبریرین
خوبصورت غزل ہے اعجاز صاحب، بہت داد قبول کریں قبلہ!

مطلع، میرے خیال میں اپنا ابلاغ مکمل نہیں کر رہا بلکہ دو لخت لگ رہا ہے، گستاخی معاف :) اور پھر 'آج' ہی کیوں؟ اس کا کوئی جواب شعر میں نہیں ہے۔

انگلیوں کی جگہ انگھوٹھے کافی لطیف بات ہو گئی ہے کہ محاورہ تو انگلیاں یا ہاتھ کاٹنا ہے، لیکن ظاہر ہے کہ انگھوٹوں کے بغیر بھی لکھا نہیں جا سکتا :) اس شعر کا مصرعِ ثانی بہت خوبصورت ہے۔

دیکھ زندہ ہوں اپنے باہر میں
جسم گٹھڑی میں باندھ کر لے جا

میرے حصے کی چھوڑ دے دھرتی
چاہے پھر میرے بال و پر لے جا

یہ دونوں شعر بہت خوبصورت ہیں۔


مجھ کو بے مایہ اس طرح مت چھوڑ
رہنے دے خواب، چشمِ تر لے جا

سبحان اللہ، بیت الغزل ہے، واہ واہ واہ لاجواب۔
 

فاتح

لائبریرین
سبحان اللہ! نہایت ہی لطیف غزل ہے۔ خصوصاً
دیکھ زندہ ہوں اپنے باہر میں
جسم گٹھڑی میں باندھ کر لے جا

آج اس طرح لوٹ لے مجھ کو
رخت سب چھوڑ دے، سفر لے جا

مجھ کو بے مایہ اس طرح مت چھوڑ
رہنے دے خواب، چشمِ تر لے جا

انگوٹھے کاٹنے کا محاورہ میرے لیے بھی نیا ہے۔ نیز مقطع کے مصرعوں میں "بال و پر" اور "دھرتی" کے باہمی ربط کا مجھ پر ادراک نہیں ہو پایا۔
 

شاہ حسین

محفلین
بُہت خوب جناب استادِ محترم نہایت عمدہ کلام ہے مُبارکباد قبول فرمائیں ۔

میری ناقص سمجھ کے مطابق استاد محترم نے انگھوٹے کی تشبیہ ارجن کی گرو دکشنا سے متاثر ہو کر دی ہے ۔
 

الف عین

لائبریرین
شنید ہے کہ قدیم زمانے میں ماہر کاریگروں سے مہارت کا کام کروانے کے بعد ان کے انگوٹھے (یا انگلیاں) کاٹ کی جاتی تھیں۔ اس کی طرف اشارہ ہے۔
غزل پسند کرنے والوں کا شکریہ، بطور خاص وارث اور فاتح۔۔
فاتح، مراد یہ ہے کہ میری دھرتی میرے پاس رہے تو مجھ کو اڑنے کی خواہش بھی نہیں ہے، بال و پر کی ضرورت نہیں۔
شاہ، یہ تو نئی تلمیح ہے میرے لئے، میں اس واقعے سے لا علم ہوں کہ ارجن نے کیا کیا تھا!!!!
 

اشتیاق علی

لائبریرین
سبحان اللہ! نہایت ہی لطیف غزل ہے۔ خصوصاً
دیکھ زندہ ہوں اپنے باہر میں
جسم گٹھڑی میں باندھ کر لے جا

آج اس طرح لوٹ لے مجھ کو
رخت سب چھوڑ دے، سفر لے جا

مجھ کو بے مایہ اس طرح مت چھوڑ
رہنے دے خواب، چشمِ تر لے جا

انگوٹھے کاٹنے کا محاورہ میرے لیے بھی نیا ہے۔ نیز مقطع کے مصرعوں میں "بال و پر" اور "دھرتی" کے باہمی ربط کا مجھ پر ادراک نہیں ہو پایا۔
چاچو یہ چھوٹی والی غزل بھی تو غزلوں میں ہی شمار ہوگی۔
اگرچہ آپ ہی کی غزل کے اشعار ہیں مگر دو مرتبہ لکھی گئی اس لئے دوسرے ممبر کو بھی میں نے شامل کر دیا۔
 
واہ! نہایت خوبصورت اشعار کے ساتھ بہت اعلٰی غزل۔ ماشاء اللہ بہت اچھی غزل ہے۔

محترم اعجاز عبید! بلاشبہ پوری غزل بہت اچھی ہے۔ معذرت کے ساتھ! پتہ نہیں کیوں انگوٹھے والی ترکیب مجھے اچھی نہیں لگی۔ مصرعہ کچھ بوجھل بوجھل سا محسوس ہوتا ہے۔ انگلیاں کاٹی جاتی تھیں۔ سنا تو یہی ہے کہ ہنر کا تعلق انگلیوں سے ہوتا ہے انگوٹھا صرف دکھانے کے لیے
 
پرانے زمانے مین دستکاروں کے انگوٹھے کاٹ دیئے جاتے تھے تاکہ وہ کسی اور کے لئے کوئ نیا شاہکار تخلیق نہ کرلیں۔ ۔ انگریزوں نے بھی بنگال کی ململ کا یہی توڑ نکالا تھا۔
 

شاہ حسین

محفلین
شنید ہے کہ قدیم زمانے میں ماہر کاریگروں سے مہارت کا کام کروانے کے بعد ان کے انگوٹھے (یا انگلیاں) کاٹ کی جاتی تھیں۔ اس کی طرف اشارہ ہے۔
غزل پسند کرنے والوں کا شکریہ، بطور خاص وارث اور فاتح۔۔
فاتح، مراد یہ ہے کہ میری دھرتی میرے پاس رہے تو مجھ کو اڑنے کی خواہش بھی نہیں ہے، بال و پر کی ضرورت نہیں۔
شاہ، یہ تو نئی تلمیح ہے میرے لئے، میں اس واقعے سے لا علم ہوں کہ ارجن نے کیا کیا تھا!!!!

استاد محترم اول ذکر قصّوں میں تو مہا بھارت میں اس کا تذکرہ ملتا ہے کہ ارجن نے اپنے استادِ حرب کے گرودکشنا طلب کرنے پر اپنا انگھوٹھا کاٹ دیا تھا ۔ زیادہ تفصل بے جا ہو جائے گی پر اگر کسی نے طلب کی تو پیش کردوں گا ۔

اور استاد محترم ہند میں رہتے ہوئے اس کی تصدیق آپ کے لٕے کچھ مشکل نہیں ہو گی ۔
 

ش زاد

محفلین
اعجاز صاحب عُمدہ غزل ہے بہت داد قبول کیجئے مطلع زیادہ جاندار کہا جاسکتا ہے مگر کچھ اشعار کی تو کیا ہی بات ہے خاص طور پر اُس شعر کی جس کا ذکر وارث بھائی نے بھی کیا ہے
 
تعریف کے سوا کچھ سمجھ نہیں آتا
ترا اعجاز ہی حرف و ہنر کا ایسا ہے

یہ شعر خصوصی طور پر آپ کے لئے تازہ ترین کہا ہے،
 

آصف شفیع

محفلین
اعجاز صاحب! بہت مبارک ہو ، نہایت عمدہ غزل ہے۔ اکثر اشعار نہایت خوبصورت ہیں۔ مطلع اتنا مبہم تو نہیں لیکن بہت جاندار بھی نہیں۔
آج نیزے پہ میرا سر لے جا
میرا چہرہ، مری نظر لے جا

یوں انگوٹھوں کو کاٹتا کیا ہے
چاہئے تو مرا ہنر لے جا
( آپ نے جس بات کی طرف اشارہ کیا ہے وہ بجا اور ہو سکتا ہے کہ ہنر مندوں کے انگوٹھے بھی کاٹ دیے جاتے ہوں مگر ہماری روایت میں ہاتھ کاٹنے کا محاورہ استعمال ہوتا ہے۔ انگلیاں کاٹنے کا محل بھی نہیں ہے۔ اور دوسری بات یہ کہ انگوٹھے کا لفظ غزل کے ماحول میں ایڈجسٹ بھی نہیں ہو رہا۔)
دیکھ زندہ ہوں اپنے باہر میں
جسم گٹھڑی میں باندھ کر لے جا
(واہ! کیا بات ہے۔ اچھا شعر ہے۔ )
آج اس طرح لوٹ لے مجھ کو
رخت سب چھوڑ دے، سفر لے جا
( یہ بھی نہایت خوبصورت شعر ہے۔ سفر کو نئے معنی ملے ہیں)
مجھ کو بے مایہ اس طرح مت چھوڑ
رہنے دے خواب، چشمِ تر لے جا
(حاصل غزل شعر ہے۔ خوابوں کی اہمیت کا اظہار شعر کی وقعت بڑھا رہا ہے۔ یقینا ایک شاعر تو خوابوں کی دنیا ہی میں رہتا ہے)
میرے حصے کی چھوڑ دے دھرتی
چاہے پھر میرے بال و پر لے جا
( بہت خوب، منفرد انداز ہے)
 
آصف صاحب! 'انگوٹھوں کو کاٹنا' والے شعر کے لیے میری رائے بھی کچھ ایسی ہی ہے۔ جو صفحہ 1 پہ موجود ہے شاید اعجاز عبید صاحب کی نظر سے نہیں گزری۔
 

الف عین

لائبریرین
عمران، وہاں بھی دیکھ چکا ہوں تمہاری رائے۔ ا نگوٹھا غزل کی زبان کا لفظ نہ ہو، یہ میں نہیں مانتا۔، خلاقانہ طور پر برتا جائے تو کوئی لفظ غزل کا نہیں، یہ کہا نہیں جا سکتا۔ مجھ کو انگوٹھے ہی پسند ہے، اور شعر کی تفہیم کے لئے، خاص کر لفظ "ہنر" ؎کی تفہیم کے لئے انگوٹھے کا استعمال ضروری ہے۔
 
چاچو لاجواب غزل ہے۔ ایک ایک شعر بول رہا ہے کہ اس پر خاصی پالش کی گئی ہے۔ مزا آگیا دو بار پڑھ کر۔ ویسے جانے کیوں اتنے دنوں سے میری نظروں سے اوجھل رہا۔

اور مہابھارت کے انگوٹھے کا قصہ یوں ہے:

ایکلویہ نے ارجن کے استاذ دروناچاریہ کی پرتما یعنی مجسمہ بنا کر وہ فن حرب و ضرب از خود سیکھنے کی کوشش کی۔ کہا جاتا ہے کہ وہ اس فن میں ارجن سے بھی کہیں زیادہ آگے نکل گئے لیکن یہ بات دروناچاریہ کو پسند نہیں آئی کہ کوئی ان کے شاگرد ارجن سے آگے نکلے گر چہ ایکلویہ نے بھی انھیں استاذ مانا تھا اور ان کی مورتی سے پریرنا یعنی حوصلہ لیتا تھا۔ خیر مہارت حاصل کرنے کے بعد ایکلویہ دروناچاریہ کے پاس گئے اور کہا کہ گرو جی آپ کو گرو دکشنا کے نام پر کیا بھینٹ کروں؟ اور انھوں‌نے انگوٹھا طلب کر لیا۔ :)

ویسے دروناچاریہ کو ایکلویہ کی نشانے بازی کے تجربے کا قصہ بھی دلچسپ ہے۔

خیر یہ سب قصے ہیں قصوں کا کیا۔
 
Top