ایم اے راجا
محفلین
واہ واہ استادِ محترم، بہت دن بعد آیا ہوں اور پہلی خوبصورت غزل ملی، وہ بھی استاد قابلِ صد احترام کی!
چاچو لاجواب غزل ہے۔ ایک ایک شعر بول رہا ہے کہ اس پر خاصی پالش کی گئی ہے۔ مزا آگیا دو بار پڑھ کر۔ ویسے جانے کیوں اتنے دنوں سے میری نظروں سے اوجھل رہا۔
اور مہابھارت کے انگوٹھے کا قصہ یوں ہے:
ایکلویہ نے ارجن کے استاذ دروناچاریہ کی پرتما یعنی مجسمہ بنا کر وہ فن حرب و ضرب از خود سیکھنے کی کوشش کی۔ کہا جاتا ہے کہ وہ اس فن میں ارجن سے بھی کہیں زیادہ آگے نکل گئے لیکن یہ بات دروناچاریہ کو پسند نہیں آئی کہ کوئی ان کے شاگرد ارجن سے آگے نکلے گر چہ ایکلویہ نے بھی انھیں استاذ مانا تھا اور ان کی مورتی سے پریرنا یعنی حوصلہ لیتا تھا۔ خیر مہارت حاصل کرنے کے بعد ایکلویہ دروناچاریہ کے پاس گئے اور کہا کہ گرو جی آپ کو گرو دکشنا کے نام پر کیا بھینٹ کروں؟ اور انھوںنے انگوٹھا طلب کر لیا۔
ویسے دروناچاریہ کو ایکلویہ کی نشانے بازی کے تجربے کا قصہ بھی دلچسپ ہے۔
خیر یہ سب قصے ہیں قصوں کا کیا۔
مجھ کو بے مایہ اس طرح مت چھوڑ
رہنے دے خواب، چشمِ تر لے جا
آج اس طرح لوٹ لے مجھ کو
رخت سب چھوڑ دے، سفر لے جا