امان زرگر
محفلین
مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن
اندھیری شب میں سحر کی آمد سنانے والے
کہاں گئے وہ شفق میں سورج اگانے والے
سراغ کچھ یوں ملا محبت کے قاتلوں کا
سسکتے دیپک پلک پہ غم سے جلانے والے
خزاں پرستی میں شاخِ نازک کو کاٹتے ہیں
وہ دشتِ دل میں شجر وفا کا لگانے والے
ذرا سا احوال میرا بدلے، نظر نہ آئیں
جبینِ نازاں اب آستاں پہ جھکانے والے
اے روٹھنے والے تیرا مجھ پر یہ احساں ہو گا
کہ راز بچھڑنے کا نہ پائیں زمانے والے
اندھیری شب میں سحر کی آمد سنانے والے
کہاں گئے وہ شفق میں سورج اگانے والے
سراغ کچھ یوں ملا محبت کے قاتلوں کا
سسکتے دیپک پلک پہ غم سے جلانے والے
خزاں پرستی میں شاخِ نازک کو کاٹتے ہیں
وہ دشتِ دل میں شجر وفا کا لگانے والے
ذرا سا احوال میرا بدلے، نظر نہ آئیں
جبینِ نازاں اب آستاں پہ جھکانے والے
اے روٹھنے والے تیرا مجھ پر یہ احساں ہو گا
کہ راز بچھڑنے کا نہ پائیں زمانے والے