امین شارق

محفلین
گھر کی مرغی دال برابر
پھر بھی ٹپکے رال برابر
سانپ ہے اک دن ڈس جائے گا
دودھ پلا کر پال برابر
آپکی باتیں سر آنکھوں پر
میری باتیں ٹال برابر
کبھی تو مچھلی پھنس جائے گی
ہم پھینکیں گے جال برابر
وہ اپنی سازش پہ خوش ہیں
ہم بھی چلے گے چال برابر
جانے کیا ہوگا مستقبل
اب تک ماضی حال برابر
کاش کہ لکھنے آجائے
سخن کے خدوخال برابر

نیکی ضائع نہ جائے گی
اپنا حصہ ڈال برابر
وقت گزرتا ہے اب ایسے
جیسے ماہ و سال برابر
دنیا ظالم لوگوں کو
اوڑھاتی ہے شال برابر
کبھی تو غصہ ٹھنڈا ہوگا
ہم بھی کریں گے کال برابر
بے خود ہوکر تکتے جائے
ان کے گورے گال برابر
رنگ کے اندھے لوگوں کو
نیلا پیلا لال برابر
دنیا چاہے بھاڑ میں جائے
آنا چاہئے مال برابر
شارؔق تجھ میں اور غالب میں
فرق ہے کتنا بال برابر

(ازراہ مذاق معذرت کے ساتھ)
 
پوری غزل پر تبصرہ تو استاد محترم ہی فرمائیں گے
جہاں مجھے کچھ کمی لگی میں اپنی رائے دے دیتا ہوں

آپ کی باتیں سر آنکھوں پر
میری باتیں ٹال برابر

آ پ کی کے ساتھ ٹال برابر نہیں آ سکتا
ٹال برابر کی ساتھ تو یا اس ان آ سکتا ہے

دنیا ظالم لوگوں کو
اوڑھا تی ہے شال برابر

اڑھاتی لفظ ہے
مصرعے میں یہاں و کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے ہو سکتا ہے میرا وہم ہو

بے خود ہو کر تکتے جائے

تکتے جائیں

دنیا چاہے بھاڑ میں جائے
آنا چاہئے مال برابر

چاہیئے آنا ۔۔۔۔
 

امین شارق

محفلین
پوری غزل پر تبصرہ تو استاد محترم ہی فرمائیں گے
جہاں مجھے کچھ کمی لگی میں اپنی رائے دے دیتا ہوں

آپ کی باتیں سر آنکھوں پر
میری باتیں ٹال برابر

آ پ کی کے ساتھ ٹال برابر نہیں آ سکتا
ٹال برابر کی ساتھ تو یا اس ان آ سکتا ہے

دنیا ظالم لوگوں کو
اوڑھا تی ہے شال برابر

اڑھاتی لفظ ہے
مصرعے میں یہاں و کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے ہو سکتا ہے میرا وہم ہو

بے خود ہو کر تکتے جائے

تکتے جائیں

دنیا چاہے بھاڑ میں جائے
آنا چاہئے مال برابر

چاہیئے آنا ۔۔۔۔
boht shukaria Doctor Azeem Sahib
 
Top