محمد شکیل خورشید
محفلین
لوٹ آئی ہیں پھر وہی راتیں
وہ تری یاد وہ تری باتیں
ہم سے پوچھو ہے کیا عذاب اس میں
ہم نے کھائی ہیں عشق میں ماتیں
ہر گھٹا لے کے اس کی یاد آئی
کیسی غمناک ہیں یہ برساتیں
درد، آنسو، سکوت، بے خوابی
رات لائی ہے پھر یہ سوغاتیں
آؤ اشکوں سے اب وضو کرلیں
پھر سے کرنی ہیں کچھ مناجاتیں
شہرِ یاراں میں ہے یہ کیا آسیب
کتنی ویران ہیں یہاں راتیں
روز جاتا ہوں اس گلی میں شکیل
ان سے باقی ہیں کچھ ملاقاتیں
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر احباب و اساتذہ کی نذر
وہ تری یاد وہ تری باتیں
ہم سے پوچھو ہے کیا عذاب اس میں
ہم نے کھائی ہیں عشق میں ماتیں
ہر گھٹا لے کے اس کی یاد آئی
کیسی غمناک ہیں یہ برساتیں
درد، آنسو، سکوت، بے خوابی
رات لائی ہے پھر یہ سوغاتیں
آؤ اشکوں سے اب وضو کرلیں
پھر سے کرنی ہیں کچھ مناجاتیں
شہرِ یاراں میں ہے یہ کیا آسیب
کتنی ویران ہیں یہاں راتیں
روز جاتا ہوں اس گلی میں شکیل
ان سے باقی ہیں کچھ ملاقاتیں
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر احباب و اساتذہ کی نذر