نذیر احمد قریشی
محفلین
گُل کے مرجھانے کا ملال ہوا
پھر ثمر آنے کا خیال ہواا
گھر کی دیوار سب کی پکّی ہے
شہر کا شہر خستہ حال ہوا
میں نے سچ بولنے کا کیا سوچا
زندہ رہنا مرا محال ہوا
بارشیں تجھ سی بے وفا نکلیں
پھول پتّوں کا مجھ سا حال ہوا
وصل میں وقت کی اُڑانیں تیز
ہجر میں اک گھڑی کا سال ہوا
دل پہ چرکے لگائے جاتے ہو
دل ہوا یا کہ مفت مال ہوا
میرے مرنے کے بعد حیرت ہے
کچھ نہ جگ کا خراب حال ہوا
یار گزرا چمن سے بے پردہ
شرم سے ہر گلاب لال ہوا
بام پہ سب تجھی کو ڈھونڈیں ہیں
سب کو تو عید کا ہلال ہوا
اس کی چپ کر گئی مجھے رسوا
جب مرے بارے میں سوال ہوا
اُس سے جو واجبی سا رشتہ تھا
وہ تعلق بھی اب محال ہوا
پھر ثمر آنے کا خیال ہواا
گھر کی دیوار سب کی پکّی ہے
شہر کا شہر خستہ حال ہوا
میں نے سچ بولنے کا کیا سوچا
زندہ رہنا مرا محال ہوا
بارشیں تجھ سی بے وفا نکلیں
پھول پتّوں کا مجھ سا حال ہوا
وصل میں وقت کی اُڑانیں تیز
ہجر میں اک گھڑی کا سال ہوا
دل پہ چرکے لگائے جاتے ہو
دل ہوا یا کہ مفت مال ہوا
میرے مرنے کے بعد حیرت ہے
کچھ نہ جگ کا خراب حال ہوا
یار گزرا چمن سے بے پردہ
شرم سے ہر گلاب لال ہوا
بام پہ سب تجھی کو ڈھونڈیں ہیں
سب کو تو عید کا ہلال ہوا
اس کی چپ کر گئی مجھے رسوا
جب مرے بارے میں سوال ہوا
اُس سے جو واجبی سا رشتہ تھا
وہ تعلق بھی اب محال ہوا