حسان خان
لائبریرین
نئی نعت لکھوں نیا سال ہے
کہ نوروز سے جی بھی خوشحال ہے
خدا ہے محمد ہے اور آل ہے
سوا اِن کے جو کچھ ہے جنجال ہے
سمندِ قلم کی دمِ وصفِ شاہ
نئی ہے روش اور نئی چال ہے
ہے نعتِ نبی ذکرِ پروردگار
کہ یہ تو عمل حُسنِ اعمال ہے
نمازوں میں شہ کا تصور رہے
کہ یہ حال ہے اور وہ قال ہے
رسائی ہے جس کی درِ شاہ پر
وہی صاحبِ جاہ و اقبال ہے
پیمبر کی انگلی کا ہے وہ نشاں
رُخِ مہ پہ سمجھا جسے خال ہے
ڈروں تیغِ آفت کے کیوں وار سے
کہ نامِ محمد مری ڈھال ہے
غمِ دین و دنیا مجھے کچھ نہیں
ثنا خوانِ شہ فارغ البال ہے
نہیں کچھ مرے دل میں جز شوقِ نعت
کہ ہر حسرت و حرص پامال ہے
میں عسرت میں لکھتا ہوں نعتِ نبی
خدائے جہاں کا یہ افضال ہے
ورق چند ہیں نعت کے میرے پاس
یہی اپنی پونجی یہی مال ہے
ہے پائے محمد سرِ دِلّو رام
یہ نسبت مرے اوج پر دال ہے
× محمد میں حرف دال آخر ہے اور دِلّو رام میں اول ہے۔
مدینے کے آنے لگے خواب روز
میاں کوثری نیک یہ فال ہے
(چودھری دِلّو رام کوثری)