عبدالقیوم چوہدری
محفلین
ہاہاہاہا ۔۔ حد ہے ویسے ۔
اس سارے ڈرامے کے دوران موٹر سائیکل کا مالک کہاں تھا ؟؟ کہیں وہ بھی تماشے میں اتنا مگن تو نہیں ہو گیا تھا کہ حضرت کو پتہ ہی نہیں چلا کہ یہ کاروائی اسی کی بائیک کے آلے دوالے ہو رہی ہے
کافی عرصہ پہلے کی بات ہے، میں گهر کے نزدیک ہی ایک چوک میں سائیکل پر گیا۔ سائیکل ایک جگہ کهڑی کی، کچھ دکانوں ریڑهیوں سے ایک دو اشئیا خریدیں اور پهر وہاں سے پیدل گهر آ گیا۔
اگلی صبح ابا جی نے کہیں جانے کے لیے سائیکل لے جانی چاہی تو نا پا کر مجهے پوچها کہ کوئی لیکر تو نہیں گیا اورمجهے تب یاد آیا کہ سائیکل میں لیکر گیا تها اور چوک میں ہی چهوڑ آیا ہوں۔
اسی وقت چوک پر گیا تو ایک گلگتی بابا جو فروٹ کی دوکان لگاتا تها نے بتایا کہ ایک سائیکل کل کوئی یہاں چهوڑ گیا تها۔ شام گئے تمهارے ابا جی بهی ادهرہی تهے انهوں نے ہی مشورہ دیا کہ دکان بڑهانے تک اگر کوئی نا آیا تو رات گهر لے جانا اور چوکیدار کو بتا جانا، کوئی نا کوئی پوچهنے ضرور آئے گا۔
اس روز چنگی عزت افزائی ہوئی پهر۔