نذیر احمد قریشی
محفلین
تجھ سے پہلے ہی چلی آئی تھی تیری خوشبو
دل گلستان ہوا پھیلی جو تیری خوشبو
چند گھڑیوں کے لئے تُو مرے گھر کیا آئی
در و دیوار میں رچ بس گئی تیری خوشبو
اب تو ہر دم ترے ہونے کا گماں ہوتا ہے
تیری قربت سے، مری ہو گئی تیری خوشبو
مشک و عنبر کو جو چاہو تو پرے مجھ سے رہو
مجھ سے تو صرف ملے گی تجھے، تیری خوشبو
اک شبِ وصل نصیبوں سے ملی تھی ، میں نے
تجھ سے مَل مَل کے بدن، چھین لی تیری خوشبو
شمع کی ضو میں ھے پروانے کا انجام چھپا
اور شامت مری خود ڈھونڈے ھے تیری خوشبو
ان رقیبوں سے مِری جان بھلا کب چھوٹے
ان کو خود پاس بلاتی ھے یہ تیری خوشبو
وصل کی شب ہو اور اتنی بڑھے قربت تجھ سے
ہر لباس اترے بدن پر رہے تیری خوشبو
دل گلستان ہوا پھیلی جو تیری خوشبو
چند گھڑیوں کے لئے تُو مرے گھر کیا آئی
در و دیوار میں رچ بس گئی تیری خوشبو
اب تو ہر دم ترے ہونے کا گماں ہوتا ہے
تیری قربت سے، مری ہو گئی تیری خوشبو
مشک و عنبر کو جو چاہو تو پرے مجھ سے رہو
مجھ سے تو صرف ملے گی تجھے، تیری خوشبو
اک شبِ وصل نصیبوں سے ملی تھی ، میں نے
تجھ سے مَل مَل کے بدن، چھین لی تیری خوشبو
شمع کی ضو میں ھے پروانے کا انجام چھپا
اور شامت مری خود ڈھونڈے ھے تیری خوشبو
ان رقیبوں سے مِری جان بھلا کب چھوٹے
ان کو خود پاس بلاتی ھے یہ تیری خوشبو
وصل کی شب ہو اور اتنی بڑھے قربت تجھ سے
ہر لباس اترے بدن پر رہے تیری خوشبو