حسان خان
لائبریرین
نئے آج اُن کے چلن دیکھتے ہیں
ہمارے وہ داغِ کہن دیکھتے ہیں
تری جامہ زیبی کے کل تھے جو عاشق
اُنہیں آج پہنے کفن دیکھتے ہیں
تلاشِ شبِ وصل میں پھر رہا ہوں
مرا آپ دیوانہ پن دیکھتے ہیں
سمجھتے ہیں تھا سینہ چاکوں میں یہ بھی
شکستہ جو قبرِ کہن دیکھتے ہیں
چمن میرے داغوں کے کیا اُن کے آگے
جو لوگ آپ کی انجمن دیکھتے ہیں
سماتے نہیں مثلِ بو پیرہن میں
جو ہم کوئی بھی گلبدن دیکھتے ہیں
سنے گا بھلا کون یہ سخت باتیں
حضور اپنا طرزِ سخن دیکھتے ہیں
پھری ہے نظر ہم سے اُس ماہ رو کی
نیا دورِ چرخِ کہن دیکھتے ہیں
نگاہِ غضب ہے حسینوں کی مجھ پر
مرے دل کو ناوک فگن دیکھتے ہیں
غم آنے نہ پاتا تھا کل جس مکاں میں
اسی گھر کو بیت الحزن دیکھتے ہیں
خیالِ رخ و زلف میں کیوں نہ روئیں
کہ پانی میں سورج گہن دیکھتے ہیں
چلا حسن عاشق بھی ہوتے ہیں رخصت
ہم آج آپ کا بانکپن دیکھتے ہیں
بگاڑا ہے زلفوں کی صحبت نے ایسا
کہ ہر دم جبیں پرشکن دیکھتے ہیں
ملاتے ہیں جا جا کے دریا میں آنسو
جو میلا ترا پیرہن دیکھتے ہیں
ترے حسن کا رعب ایسا ہے اے گل
کہ چھپ چھپ کے مرغِ چمن دیکھتے ہیں
اُنہیں ہم سمجھتے ہیں زلفوں کا عاشق
جسے ہم اسیرِ رسن دیکھتے ہیں
تعشق نے آنا کیا ترک شاید
اداس آپ کی انجمن دیکھتے ہیں
(تعشق لکھنوی)