راحیل فاروق
محفلین
ظہیرؔ بھائی کا محولہ بالا فقرہ پڑھ کر ایک طرفہ خیال ذہن میں آیا۔ ویب گاہ کا لفظ واقعی نہایت سبک اور خوب صورت ہے۔ میں نے غالباً یہ کہیں پڑھا تھا اور اس کے بعد اردو میں حتیٰ المقدور اسے برتنے کی کوشش کرتا رہا ہوں۔ آج ایک اور قضیے میں لفظ بلاگ (Blog) کے مناسب اردو متبادل کی تلاش ہوئی مگر بوجوہ اسے جوں کا توں لکھ دیا۔ابھی کچھ دن پہلے ویب سائٹ کا ترجمہ ویب گاہ کی صورت میں نظر سے گزرا اور نہایت اچھا معلوم ہوا ۔ یعنی ویبگاہ ایک ایسا لفظ ہے کہ اسے نثر کے علاوہ شعر میں بھی بلاتکلف استعمال کرنے کو جی چاہتا ہے ۔
زبانیں زیادہ تر نامیاتی طریق پر خود بخود نمو پاتی اور مردہ ہوتی ہیں۔ مگر اہلِ زبان کا کردار اس ضمن میں کلی طور پر فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ مثلاً انگریزی کی موجودہ صورت اور قوتِ اظہار و ابلاغ میں ایک بہت بڑا کردار ان انگریزی گوؤں کا ہے جو شعوری طور پر اس کی بہتری کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ انھی مصلحین کا ایک طبقہ وہ ہے جو جدید ضروریات کے موافق رنگی برنگی تراکیب (Portmanteaus) وضع کرتا رہتا ہے۔
ویب گاہ کا لفظ اسی قسم کی ایک ترکیب ہے جس میں انگریزی (web) اور فارسی (گاہ) مادوں کو مدغم کیا گیا ہے۔ ٹھیٹھ اصولی لحاظ سے تو یہ ناجائز ہے مگر یہاں ایسا سلیقہ دیکھنے میں آیا ہے کہ کوئی بھونڈا پن یا بدصورتی پیدا نہیں ہوئی بلکہ ایک نہایت خوب صورت اور شیریں کلمہ اہلِ اردو کو نصیب ہو گیا ہے۔
کیا ہی اچھا ہو کہ ہم اردو والے اپنی زبان کے لیے اسی روش پر مزید کاوشیں کریں اور ایک دوسرے کی رائے اور مشاورت سے نامانوس بدیسی الفاظ کے اچھے اچھے متبادلات تراشیں۔ میں آپ سب کو اس کارِ خیر کی دعوت دیتا ہوں۔ یہ البتہ ذہن نشین کرنا ضروری ہے کہ جب ایک لفظ کی صورت پر مشاورت انجام کو پہنچ جائے تو یہ بھی ہماری ہی ذمہ داری ہو گی کہ اس لفظ کو زیادہ سے زیادہ استعمال میں لائیں تاکہ یہ مساعی محض کھیل کود اور دماغ سوزی کی حد تک نہ رہیں۔ الفاظ سے تو لغتیں بھری پڑی ہیں مگر ان کا رواج اور شیوع ہی دراصل زبان کو زندہ رکھتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ اللہ نے چاہا تو اردو کی خدمت میں محفلین اور محفل کا یہ کردار یاد رکھنے کے قابل ہو گا۔
پہلا پتھر میری طرف سے۔۔۔
اسی نہج پر سوچتے ہوئے مجھے بلاگ کا ترجمہ ویبیاض سوجھا ہے۔ بلاگ خود فی الحقیقت ایک ترکیب ہے جو web+log سے صورت پذیر ہوئی ہے۔ میں نے اسی اصول پر اسے ویب+بیاض کر دیا ہے۔ اس کا املا البتہ مجھے کچھ خاص پسند نہیں آیا۔ اس لیے ایک اور تجویز یہ ہے کہ اسے وبیاض لکھا اور بولا جائے۔
اب آپ کی باری!