ناداروں کو علم کے موتی آقا نے انمول دیے ۔۔۔

الشفاء

لائبریرین

ناداروں کو علم کے موتی آقا نے انمول دیے
بابِ جہالت بند کیا اور ذہنوں‌کے در کھول دیے

انگاروں کو پھول بنایا ذرّوں کو خورشید کیا
جن ہونٹوں میں زہر بھرا تھا ان کو میٹھے بول دیے

میرے آقا آپ نے ان کو درس دیا ہے محنت کا
دنیا کے لوگوں نے جن کے ہاتھوں میں کشکول دیے

آپ سے بڑھ کر انسانوں کا اور کوئی ہمدرد نہیں
سنگ زنوں کو سنگ کے بدلے پیار کے موتی تول دیے

مدحت کا ٹوٹا نہ تسلسل گنبد سبز کے سائے میں
ساتھ زباں نے چھوڑ دیا تو آنکھ نے موتی رول دیے

یاد مدینہ جب بھی آئی ہم جیسے مجبوروں کو
طائر جسم و جاں نے ہمارے اُڑنے کو پر تول دیے

بے كيفى كے موسم ميں اك كيف سِوا اعجاز ملا
نغمہءِ نعتِ سرورِ ديں نے رنگ فضا ميں گھول دیے
۔۔۔


قاری وحید ظفر قاسمی کی آواز میں۔۔۔

 
Top