سید رافع
محفلین
بچیاں کتنی حساس ہوتی ہیں
اور ماں باپ بھی عجیب ہوتے ہیں
عجیب ہی دھن میں رہتے ہیں
بیٹوں سے پیار اور
بیٹیوں کو دور کرتے ہیں!
اس دن جو میں گھر کے دروازے پر پہنچا ہی تھا
وہ بچی سہیلیوں کے جھرمٹ میں آئی
اس کا انداز تھا دوستانہ
کہنے لگی
کیا آپ یہاں رہتے ہیں
میں شفقت سے اس سے مخاطب ہوا
اور کہا جی بیٹا
وہ کہنے لگی میرے امی ابو مجھ سے نہیں پیار کرتے
وہ ناراض سی تھی لگتی
وہ چاہتی تھی کہ کوئی اس سے دوستانہ ہو
اسکا لہجہ بتا رہا تھا کہ وہ ایک شفقت کی تھی طلبگار
میں نے مسکراتے ہوئے اسے سمجھایا
بیٹا! باپ تو میں بھی ہوں
اور جب سے باپ ہوں
اپنے کیا، ہر ایک بچہ پیارا لگتا ہے
تم بھی پیاری لگتی ہو اور یہ بھی پیاری لگتی ہے
اسکی ساری سہیلیاں کھلکھلا کر ہنس پڑیں
ان کے نرم معصوم چہروں پر مسکراہٹ کا نور اتر گیا
بچیاں کتنی حساس ہوتی ہیں
اور ماں باپ بھی عجیب ہوتے ہیں
عجیب ہی دھن میں رہتے ہیں
بیٹوں سے پیار اور
بیٹیوں کو دور کرتے ہیں!
اس دن جو میں گھر کے دروازے پر پہنچا ہی تھا
وہ بچی سہیلیوں کے جھرمٹ میں آئی
اس کا انداز تھا دوستانہ
کہنے لگی
کیا آپ یہاں رہتے ہیں
میں شفقت سے اس سے مخاطب ہوا
اور کہا جی بیٹا
وہ کہنے لگی میرے امی ابو مجھ سے نہیں پیار کرتے
وہ ناراض سی تھی لگتی
وہ چاہتی تھی کہ کوئی اس سے دوستانہ ہو
اسکا لہجہ بتا رہا تھا کہ وہ ایک شفقت کی تھی طلبگار
میں نے مسکراتے ہوئے اسے سمجھایا
بیٹا! باپ تو میں بھی ہوں
اور جب سے باپ ہوں
اپنے کیا، ہر ایک بچہ پیارا لگتا ہے
تم بھی پیاری لگتی ہو اور یہ بھی پیاری لگتی ہے
اسکی ساری سہیلیاں کھلکھلا کر ہنس پڑیں
ان کے نرم معصوم چہروں پر مسکراہٹ کا نور اتر گیا
بچیاں کتنی حساس ہوتی ہیں