نین بھائی نے اقبال عظیم کی
غزل کا نیا ورژن تخلیق کیا ہے۔ ہم اسے بصد مسرت اور بلا معذرت× محفلین کے حوالے کر رہے ہیں۔
غزل
نازنینوں کی شکل دیکھ کہاں تک پہنچے
کوئی ٹھرکی نہ پہنچ پایا وہاں تک پہنچے
تیری مسکان میں پنہاں ہے فتور اور ہی کچھ
یہ شرارت کی کتھا دیکھیں کہاں تک پہنچے
"بے کہے بات سمجھ لو تو مناسب ہوگا"
اس سے پہلے کہ یہ دشنام زباں تک پہنچے
نئے عشاق کی یہ سہل پسندی !کہ سدا
گوگلی نقشے سے لیلیٰ کے مکاں تک پہنچے
تم نے ہم جیسے فلرٹی بھی نہ دیکھے ہوں گے
جو وحیدہ سے چلےنور جہاں تک پہنچے
چائے پر اُن کو بلایا تو کہا کھانا کھلا
اور بھی کئی گلے نوکِ زباں تک پہنچے
ذوالقرنین سرور (المعروف نیرنگ خیال)
× چونکہ ہمیں کہیں معذرت خواہانہ لہجہ نظر نہیں آیا تو اپنے طور پر معذرت کا تکلف نہیں کیا۔