نازک مسائل اور ہمارا رویہ

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

با ادب

محفلین
بھائی، بڑا تو میں آپ سے کہیں بھی نہیں مگر اپنی رائے ضرور رکھتا ہوں۔ اسلام کے بارے میں دیکھیے خدا کیا فرماتا ہے:
وَاِذۡ يَرۡفَعُ اِبۡرٰهٖمُ الۡقَوَاعِدَ مِنَ الۡبَيۡتِ وَاِسۡمٰعِيۡلُؕ رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّا ‌ؕ اِنَّكَ اَنۡتَ السَّمِيۡعُ الۡعَلِيۡمُ‏ ﴿۱۲۷﴾ رَبَّنَا وَاجۡعَلۡنَا مُسۡلِمَيۡنِ لَ۔كَ وَ مِنۡ ذُرِّيَّتِنَآ اُمَّةً مُّسۡلِمَةً لَّكَ وَاَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبۡ عَلَيۡنَاۚ اِنَّكَ اَنۡتَ التَّوَّابُ الرَّحِيۡمُ‏ ﴿۱۲۸﴾ رَبَّنَا وَابۡعَثۡ فِيۡهِمۡ رَسُوۡلاً مِّنۡهُمۡ يَتۡلُوۡا عَلَيۡهِمۡ اٰيٰتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الۡكِتٰبَ وَالۡحِكۡمَةَ وَ يُزَكِّيۡهِمۡ‌ؕ اِنَّكَ اَنۡتَ الۡعَزِيۡزُ الۡحَكِيۡمُ‏ ﴿۱۲۹﴾ وَمَنۡ يَّرۡغَبُ عَنۡ مِّلَّةِ اِبۡرٰهٖمَ اِلَّا مَنۡ سَفِهَ نَفۡسَهٗ‌ؕ وَلَقَدِ اصۡطَفَيۡنٰهُ فِىۡ الدُّنۡيَا‌ۚ وَاِنَّهٗ فِىۡ الۡاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِيۡنَ‏ ﴿۱۳۰﴾ اِذۡ قَالَ لَهٗ رَبُّهٗۤ اَسۡلِمۡ‌ۙ قَالَ اَسۡلَمۡتُ لِرَبِّ الۡعٰلَمِيۡنَ‏ ﴿۱۳۱﴾ وَوَصّٰى بِهَآ اِبۡرٰهٖمُ بَنِيۡهِ وَ يَعۡقُوۡبُؕ يٰبَنِىَّ اِنَّ اللّٰهَ اصۡطَفٰى لَ۔كُمُ الدِّيۡنَ فَلَا تَمُوۡتُنَّ اِلَّا وَاَنۡتُمۡ مُّسۡلِمُوۡنَؕ‏‏ ﴿۱۳۲﴾ اَمۡ كُنۡتُمۡ شُهَدَآءَ اِذۡ حَضَرَ يَعۡقُوۡبَ الۡمَوۡتُۙ اِذۡ قَالَ لِبَنِيۡهِ مَا تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِىۡؕ قَالُوۡا نَعۡبُدُ اِلٰهَكَ وَاِلٰهَ اٰبَآٮِٕكَ اِبۡرٰهٖمَ وَاِسۡمٰعِيۡلَ وَاِسۡحٰقَ اِلٰهًا وَّاحِدًا ۖۚ وَّنَحۡنُ لَهٗ مُسۡلِمُوۡنَ‏ ﴿۱۳۳﴾
اور جب ابراہیم اور اسمٰعیل بیت الله کی بنیادیں اونچی کر رہے تھے (تو دعا کئے جاتے تھے کہ) اے پروردگار، ہم سے یہ خدمت قبول فرما۔ بےشک تو سننے والا (اور) جاننے والا ہے ﴿۱۲۷﴾ اے پروردگار، ہم کو اپنا فرمانبردار بنائے رکھیو۔ اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک گروہ کو اپنا مطیع بنائے رہیو، اور (پروردگار) ہمیں طریق عبادت بتا اور ہمارے حال پر (رحم کے ساتھ) توجہ فرما۔ بے شک تو توجہ فرمانے والا مہربان ہے ﴿۱۲۸﴾ اے پروردگار، ان (لوگوں) میں انہیں میں سے ایک پیغمبر مبعوث کیجیو جو ان کو تیری آیتیں پڑھ پڑھ کر سنایا کرے اور کتاب اور دانائی سکھایا کرے اور ان (کے دلوں) کو پاک صاف کیا کرے۔ بےشک تو غالب اور صاحبِ حکمت ہے ﴿۱۲۹﴾ اور ابراہیم کے دین سے کون رو گردانی کر سکتا ہے، بجز اس کے جو نہایت نادان ہو۔ ہم نے ان کو دنیا میں بھی منتخب کیا تھا اور آخرت میں بھی وہ (زمرہٴ) صلحا میں سے ہوں گے ﴿۱۳۰﴾ جب ان سے ان کے پروردگار نے فرمایا کہ اسلام لے آؤ تو انہوں نے عرض کی کہ میں رب العالمین کے آگے سر اطاعت خم کرتا ہوں ﴿۱۳۱﴾ اور ابرہیم نے اپنے بیٹوں کو اسی بات کی وصیت کی اور یعقوب نے بھی (اپنے فرزندوں سے یہی کہا) کہ بیٹا خدا نے تمہارے لیے یہی دین پسند فرمایا ہے تو مرنا ہے تو مسلمان ہی مرنا ﴿۱۳۲﴾ بھلا جس وقت یعقوب وفات پانے لگے تو تم اس وقت موجود تھے، جب انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے، تو انہوں نے کہا کہ آپ کے معبود اور آپ کے باپ دادا ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق کے معبود کی عبادت کریں گے جو معبود یکتا ہے اور ہم اُسی کے حکم بردار ہیں ﴿۱۳۳﴾
- سورۃ البقرۃ
آپ غالباً اسلام، نماز، روزہ، زکوٰۃ وغیرہ کی نسبت اکثر لوگوں کی طرح یہی خیال رکھتے ہیں کہ یہ الفاظ اللہ نے خاص ان معنوں میں استعمال فرمائے ہیں جنھیں ہم نے اپنی جاگیر سمجھ رکھا ہے۔ ورنہ آپ دیکھ چکے ہیں کہ بنی اسرائیل یعنی آلِ یعقوبؑ کے لیے بھی اسلام ہی پسند کیا گیا ہے۔ آپ کو تو شاید یہ بھی یاد نہ ہو کہ نماز کے آخر میں اکثر سنی جو دعا پڑھتے ہیں وہ قرآن میں جنابِ ابراہیمؑ سے منقول ہے (سورۂِ ابراہیم، آیات ۴۰-۴۱)۔
بھائی، قرآن پڑھا کیجیے۔ ملّا اور اس کی تفسیر و تشریح و تعبیر سے بے‌نیاز ہو کر۔ ربیوں، پادریوں اور پنڈتوں کی طرح دین کو اپنی تعبیر کا محتاج رکھنے اور عوام کو خدا کے نام پر اپنا غلام بنانے والے یہ لوگ خود اسلام کی طرح ہمیشہ سے موجود رہے ہیں۔ اصل اسلام کو انھی نے مختلف مذہبوں میں بانٹا ہے۔ یہی اس خدا‌فروشی، ابلہ‌فریبی، دکان‌آرائی اور کشت‌و‌خون کے مجرم ہیں جس کا الزام مومنین پر لگائے جانے کا رواج ہے۔ اسلام تاریخ اور قرآن کی رو سے قطعاٌ کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ اللہ نے ہر امت کے لیے اسی کو پسند کیا ہے۔ ہر جگہ اسی کو اس زمانے اور علاقے کی ضرورت کے موافق نازل کیا ہے۔ جیسے پانی مختلف آبخوروں میں مختلف شکل اختیار کرنے کے باوجود پانی ہی رہتا ہے اسی طرح مختلف شریعتوں کی صورت میں نازل ہونے کے باوجود از‌روئے‌قرآن اسلام اسلام ہی رہتا ہے۔ صلوٰۃ صلوٰۃ ہی رہتی ہے، صوم صوم ہی رہتا ہے، ایمان ایمان ہی رہتا ہے





جناب راحیل فاروق صاحب یہاں تک.تو آپ سے متفق ہوں
 

با ادب

محفلین
یہ آیت خود پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ تمام اہلِ کتاب کافر نہیں ہیں بالکل اسی طرح جیسے تمام نام کے مسلمان مسلمان نہیں ہیں۔""""

چلیئے بقول آپ.کے مان لیتے ہیں کہ تمام اہل کتاب کافر نہیں. لیکن یہ سمجھ نہیں آیا کہ پھر وہ ہیں کیا؟ ؟؟
اور چلیں آپ ہی بتا دیجئیے کہ مسلمان کی تعریف کیا ہے؟ ؟ شاید بات واضح ہو جائے
 

با ادب

محفلین
کافروں سے تو واقعی کوئی وعدہ نہیں ہے مگر ہر شخص جو امتِ محمدیہؐ سے باہر ہو لازماً کافر نہیں ہوتا۔ """"

جو شخص نبی آخر الزمان کو نبی نہیں تسلیم.کرتا وہ کیا ہوتا ہے؟ ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ یہود و نصاریٰ کی کتابوں میں کیا گیا اور آپ پر ایمان لانے کا کہا گیا. تو جنھوں نے اپنی ہی کتاب کی بات نہ مانی وہ انکار کرنے والا نہیں؟ وہ کیا ہے؟
 
محفل پر ایسے موضوعات چھڑے ہی رہتے ہیں۔ اچھا ہے رونق شونق لگی رہتی ہے۔۔۔۔ :)

نوید ناظم صاحب آپ کی تحریر اچھی ہے۔ ماشاءاللہ۔ فکری تحریر ہے۔ اللہ پاک توفیق دے۔
جی بھیا ۔ اور ان موضوعات کی وجہ سے ہم جیسے کم علموں کو بھی کچھ سیکھنے کو ملتا ہے ۔
 
بھائی، بڑا تو میں آپ سے کہیں بھی نہیں مگر اپنی رائے ضرور رکھتا ہوں
جی رائے رکھنا اور وہ بھی بے باک اچھی بات ہے اس میں زیادہ سیکھنے کو ملتا ہے لیکن اس میں احتیاط ضروری ہے۔ کیونکہ انسان کو عاجزی ہی سجتی ہے۔
بھائی، قرآن پڑھا کیجیے۔ ملّا اور اس کی تفسیر و تشریح و تعبیر سے بے‌نیاز ہو کر۔
یعنی خود جو اہل زبان بھی نہیں ہیں وہ قرآن کے معنی عربی کی لغات سے اور فقط تراجم سے سمجھا کریں؟ بہت خوب، دنیاوی علوم کے لیے نہ جانے کیا کیا پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں یہ ستم ظریفی صرف قرآن کے ساتھ ہی کیوں؟ کوئی شخص ادویات کی فہرست دیکھ کر اگر علاج تجویز کرنے لگ جائے تو کیا آپ ایسے نیم حکیم سے کسی بھی موذی مرض کا علاج کروانا پسند کریں گے؟ یقیناً نہیں بلکہ سپیشلسٹ کو تلاش کریں گے کیونکہ جان کا معاملہ ہے، جبکہ ایمان کا معاملہ اتنا کمزور کے خود اپنے لیے دوا تجویز کرنے چلے ہیں؟ اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ علما کے پابند ہو جائیں بلکہ اگر واقعی شوق اور ذوق ہے تو فقط لغات اور ترجموں سے کام نہیں چلے گا آپ کو ڈومین کا علم حاصل کرنا پڑے گا ورنہ اسی قرآن کریم میں فرما دیا گیا
کوڈ:
یضل بہ کثیرا ویہدی بہ کثیرا
جن لوگوں نے ساری زندگی اخلاص کے ساتھ دین کی خدمت کے لیے وقف کردی ہے ان کا امت پر بہت بڑا احسان ہے ان کو اس طرح حقارت سے پکارنا بے باکی سے آگے کی چیز ہے۔ کالی بھیڑیں تمام شعبوں میں ہوتی ہیں، مثلاً ہم سب کو معلوم ہے روز آئے دن ڈاکٹر حضرات کے کارنامے سننے کو ملتے ہیں، لیکن کیا کبھی کسی نے کہا کے آئندہ سے وہ ڈاکٹری کی تعلیم از خود حاصل کرے گا اور اس کے لیے پہلے سے موجود ڈاکٹروں کی رائے اور کتب کسی کام کی نہیں بلکہ سارے کے سارے نکمے تھے؟ ایسی حالت اگر کسی کی ہو تو اس کو ماہر نفسیات کے پاس لے جایا جاتا ہے۔
جی بھائی۔ سورۂِ مائدہ آیت ۴۸۔
اس آیت کو پورا بیان کیا جاتا تو جواب اسی میں موجود ہے
کوڈ:
وانۡزلۡناۤ الیۡک الۡکتٰب بالۡحق مصدقا لما بیۡن یدیۡہ من الۡکتٰب ومہیۡمنا علیۡہ‌ فاحۡکمۡ بیۡنہمۡ بماۤ انۡزل اللٰہ ولا تتبعۡ اہۡوآءہمۡ عما جآءک من الۡحق‌ؕ لکل جعلۡنا منۡکمۡ شرۡعة ومنۡہاجا‌ؕ ولوۡ شآء اللٰہ لجعلکمۡ امة واحدة ولٰکنۡ لیبۡلوکمۡ فىۡ ماۤ اٰتٰٮکمۡ فاسۡتبقوۡا الۡخیۡرٰت‌ؕ الى اللٰہ مرۡجعکمۡ جمیۡعا فینبئکمۡ بما کنۡتمۡ فیۡہ تخۡتلفوۡنۙ‏
اور (اے نبئ مکرّمﷺ!) ہم نے آپ کی طرف سچائی کے ساتھ کتاب نازل فرمائی ہے جو اپنے سے پہلے کی کتاب کی تصدیق کرنے والی ہے اور اس (کے اصل احکام و مضامین) پر نگہبان ہے، پس آپ ان کے درمیان ان (احکام) کے مطابق فیصلہ فرمائیں جو اﷲ نے نازل فرمائے ہیں اور آپ ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں، اس حق سے دور ہو کر جو آپ کے پاس آچکا ہے۔ ہم نے تم میں سے ہر ایک کے لئے الگ شریعت اور کشادہ راہِ عمل بنائی ہے، اور اگر اﷲ چاہتا تو تم سب کو (ایک شریعت پر متفق) ایک ہی امّت بنا دیتا لیکن وہ تمہیں ان (الگ الگ احکام) میں آزمانا چاہتا ہے جو اس نے تمہیں (تمہارے حسبِ حال) دیئے ہیں، سو تم نیکیوں میں جلدی کرو۔ اﷲ ہی کی طرف تم سب کو پلٹنا ہے، پھر وہ تمہیں ان (سب باتوں میں حق و باطل) سے آگاہ فرمادے گا جن میں تم اختلاف کرتے رہتے تھے۔
بات ویسے تو ترجمے سے واضح ہے لیکن پھر بھی تسلی نہ ہو تو مستند تفسیر دیکھیے۔
اسلام تاریخ اور قرآن کی رو سے قطعاٌ کوئی نئی چیز نہیں ہے۔
یہ آیت خود پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ تمام اہلِ کتاب کافر نہیں ہیں بالکل اسی طرح جیسے تمام نام کے مسلمان مسلمان نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ اس سمیت تمام تراجم مولانا فتح محمد جالندھری کے ہیں۔ میں ان تراجم سے کلی طور پر مطمئن نہیں ہوں مگر فی‌الحال کام چل جائے گا شاید۔
جی لیکن شریعت محمدیﷺ ہی رائج ہے اب قیامت تک کوئی مانے یا نہ مانے۔ سورج کے طلوع ہونے سے پہلے تک لوگ ستاروں سے سمت معلوم کرتے ہیں لیکن سورج طلوع ہونے کے بعد بھی اگر کوئی ستاروں کو تلاش کرے یا رات کا انتظار کرے تو اس کو کیا کہے گے؟ اگر آپ اسلام اور مذہب کی تعریف کو اتنا وسیع کر رہے ہے کہ اس میں یہود اور نصاری کو بھی شامل کرنا چاہتے ہیں (حضورﷺ کی بعثت کے بعد) تو یہ وسعت آقا ﷺ کے سیرت میں تو نظر نہیں آتی، بلکہ ان ﷺ کی تو خواہش ہوتی ہے کہ قبلہ بھی مسلمانوں کا مختلف ہو، روزہ رکھوں تو اس میں بھی تفریق ہو کے یہود کی مماثلت اختیار کرنے میں قباحت ہوتی ہے۔ اس پر یہ کہنا کے تمام اہل کتاب (حضورﷺ کے بعثت کے بعد) بھی مسلمان ہیں عجیب بات ہے۔ یعنی کوئی شریعت محمدیﷺ پر چلے نہ چلے بس اخلاق اچھے ہونے کی بنیاد پر قیامت میں انعام کا مستحق ہوگا؟ کافی عجیب تصور ہے۔
رہی بات ترجمہ کی تو آپ نے یہ کہہ کر کہ آپ تراجم سے مطمئن ہی نہیں بات ہی ختم کردی۔ اس حساب سے تفاسیر کو تو آپ کسی کھاتے میں نہیں لکھتے ہوں گے۔ ایسی صورت حال میں جو چاہیں کریں، جو چاہیں سمجھیں کسی کا کیا جاتا ہے۔ مزید بات کرنے کی کم از کم مجھ میں سکت نہیں۔ اللہ تعالی مجھے اور ہم سب کو سمجھ نصیب فرمائے۔ آمین۔
 

با ادب

محفلین
"""""""ربیوں، پادریوں اور پنڈتوں کی طرح دین کو اپنی تعبیر کا محتاج رکھنے اور عوام کو خدا کے نام پر اپنا غلام بنانے والے یہ لوگ خود اسلام کی طرح ہمیشہ سے موجود رہے ہیں۔ اصل اسلام کو انھی نے مختلف مذہبوں میں بانٹا ہے"""""""


جناب راحیل فاروق صاحب مسئلہ آپ نے خود بیان فرما دیا ہے. پادریوں پنڈتوں اور ربیوں نے اس دین کی شکل.بگاڑ کر رکھ دی جو اللہ نے روز اول سے نازل کیا تھا. دین قطاً کوئی نئی چیز نہیں یہ آدم عہ کو عطا ہوا اور تمام نبیوں کو یہی دین ملا ..سوال یہ ہے کہ آیا ایک.لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں پر نازل ہونے والی تمام شریعتیں آج بھی اسی حالت میں موجود ہیں جیسی ان پیغمبروں کو دی گئیں؟ ؟؟
کیا آج کی انجیل وہی انجیل.ہے جو حضرت عیسیٰ عہ پر نازل ہوئی تھی؟ ؟
کیا آج کی توریت وہی کتاب ہے جع موسیٰ عہ پر نازل ہوئی تھی؟ ؟
کیا عقیدہ تثلیث کا درس عیسی نے دیا تھا؟ ؟؟
کیا دجال کو پیغمبر ماننے کو اور اس کی آمد کی تیاری کا درس موسی عہ کا دیا ہوا ہے؟
اور کیا باقی کتابوں اور شریعتوں کی طرح قرآن اپنی اصلی حال.میں موجود ہے؟
کیا اللہ نے نہیں کہا کہ بے شک اس قرآن کہ ہم نے نازل کیا ور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں.
جناب. اگر تو انجیل اور تورات اپنی اصلی شکل میں موھود ہیں تو ان میں آپ صلی اللہ عیلہ وسلم پہ ایمان لابے کے احکام.بھی موجود ہوں گے. اعر اگر یہ احکام.موجود ہیں تو ان با اخلاق غیر مسلموں کو انھیں ماننے میں تأمل کیوں؟ ؟؟
 

با ادب

محفلین
مسلمان کی تعریف.
جو اللہ کو ایک.مانتا ہے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹہراتا اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم.کو اللہ کا نبی مانتا ہے.

اب جو لوگ شرک کرتے ہیں ..اللہ کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹہراتے ہیں اور بہت با اخلاق ہیں تو وہ مسلمان ہیں؟ ؟؟
وہ جنت میں جائیں گے؟ ؟؟
کسی مرد کی بیوی بہت اعلیٰ اخلاق کی مالک ہے لیکن شوہر کی وفاداری میں دعسروں کو شریک رکھتی ہے پوری دنیا میں سے مثال دیں کون سا شوہر ہے جو ایسی با اخلاق بیوی کو پھر بھی ساتھ رکھے اور اس پہ دنیا کی نعمتیں نچھاور کرے؟ ؟؟
مجھے تع با اخلاق مغربی معاشرے میں بھی نظر نہیں آتا.
تو اللہ کی غیرت انسان سے بڑھ کر ہے.
رحیم اور رحمان کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ وہ اپنی ذات کے انکاری کے لئیے بھی ہمیشہ ہمیشی رحیم رہے گا حالانکہ دنیا میں وہ تماما کافروں کے لئیے بھہ رحیم ہے اور انھیں مہلت دے رکھی ہے آخری سانس تک.
لیکن یہ مہلت ختم.بھی تو ہوگی. کہ وہی اللہ ایسوں کے لئیے قہار و جبار بھی ہے.
کون ان صفات کا انکار کرتا ہے؟
ایک باپ جو اپنے بچے پہ جان نچھاور کرتا ہے اسے چرس بھنگ ہیروئن پینے کی اجازت دے گا؟ کیونکہ بچے کی خواہش ہے؟
نہیں دے گا ..وہ پہلے تنبیہ کرے گا سمجھائے گا نہ.مانے تو چار چوٹ کی مار لگا کر عقل ٹھکانے لگا دے گا. تو کیا باپ ظالم.ہے؟ ؟
 
آخری تدوین:

با ادب

محفلین
یعنی مذہب کا اچھے انسان ہونے سے کوئی تعلق نہیں
محترم مذہب اور دین تو نام.ہی اخلاق کا ہے. . نبی آخر الزمان کو اخلاق کی تکمیل.کے لئے مبعوث کہا گیا.
تاریخ اٹھا کر دیکھیں کہ آپ صلی اللہ وسلم.کا اخلاق کیسا تھا. آپ کے اخلاق سے انکار تو مستشرقین بھی نہیں کرتے.
دین کا تعلق تین چیزوں سے ہے.
عبادات. . اللہ کا حق
معاملات. . حقوق العباد
اخلاق. . یہاں تمام عادات و خصائل شامل ہیں.
دین صرف ٹوپی پہن کر مصلے پہ بیٹھنے کا نام.نہیں.
اور نہ.ہی صرف نمازیں پڑھنے عالے دین کے ٹھیکیدار. جس نے کلمہ پڑھ لیا اس پہ فرض ہو گیا ان تین چیزوں کی پیروی کرنا.
بھئ فلاں نمازی نے مجھے سلام نہیں کیا تے تسی کافر ہیگے او.
سلام صرف سر پہ ٹوپی رکھنے والے کے ذمے فرض نہیں نہ ہی دوسرے ارکان. یہ ہر مسلمان کے ذمے فرض ہیں
 

زیک

مسافر
زیک بھائی مذہب کا اچھے انسان سے بڑا تعلق ہے شرط یہ کہ اچھے انسان کا تعلق بھی مذہب سے ہو۔
آپ خود کہہ رہے ہیں کہ انسان اچھا صرف اخلاق سے نہیں ہوتا اس کے لئے مذہب لازم ہے لیکن ساتھ اخلاق پر مذہب کی اجارہ داری بھی چاہتے ہیں۔ بات کچھ بنی نہیں۔ کوئی اچھے اخلاق والے دہریے کو مسلمان نہیں کہتا۔ اور بداخلاق مسلمان مسلمان ہی رہتا ہے۔

جنت جہنم مسلمانوں کے عقائد ہیں لہذا یہ بحث کہ ایک اچھے اخلاق کا حامل دہریہ جنت میں جائے گا یا نہیں کافی محدود اور لا یعنی ہے
 

زیک

مسافر

زیک

مسافر
نہ تو اللہ نے کبھی عیسائیت نازل فرمائی نہ یہودیت نہ ہی کوئی اور مذہب. اور نہ کبھی حضرت عیسیٰ عہ یا حضرت موسیٰ عہ نے کبھی عیسائیت یا یہودیت کا درس دیا.
یہ آپ کا دعوی ہے ایسے ہی مگر مختلف دعوے اور مذاہب کے بھی ہیں۔

نوٹ: یہ تحریر اسلامی زمرے میں بھی نہیں کہ بنیادی دعوے کو بلا چوں چرا مان لیا جائے
 

زیک

مسافر
اب اگر کوئی یہ بحث کرتا ہے کہ امام ابو حنیفہ حق پر ہیں باقی امام نہیں تو جھوٹ اور اگر کوئی یہ فرماتا ہے کہ امام شافعی حق پر ہیں باقی نہیں تو جھوٹ اسی طرح باقی امام. ہر امام نے رائے قرآن اور حدیث سے دی ہے.
یعنی اگر کچھ امام مساوات اور برابری کے خلاف فیصلے صادر کرتے ہیں جیسا کہ اس مثال میں جمہور کی رائے ہے تو آپ کے نزدیک یہ بھی اسلام ہی ہے اور اسے غلط کہنا صحیح نہیں؟
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top