دل دھڑکنے کا سبب ياد آيا
دل دھڑکنے کا سبب ياد آيا
وہ تيري ياد تھي اب ياد آيا
آج مشکل تھا سنبھلنا اے دوست
تو مصيبت ميں عجب ياد آيا
دن گزارا تھا بڑي مشکل سے
پھر ترا وعدہ شب ياد آيا
تيرا بھولا ہوا پيمان وفا
مر رہيں گے اگر اب ياد آيا
پھر کئي لوگ نظر سے گزرے
پھر کوئي شہر طرب ياد آيا
حال دل ہم بھي سناتے ليکن
جب وہ رخصت ہوا تب ياد آيا
بيٹھ کر سايہ گل ميں ناصر
ہم بہت روئے وہ جب ياد آيا